
اسلام آباد: وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پورکا کہنا ہےکہ معافی وہ مانگتا ہے جو غلط کام کرے، معافی اسٹیبلشمنٹ مانگے جنہوں نے ہمارا مینڈیٹ چوری کیا، ہم پر جھوٹے پرچے دیے۔
ایک بیان میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پورکا کہنا تھا کہ میں صوبےکا سربراہ ہوں فوج میرے انتظامی کام میں مداخلت نہیں کرتی، آج تک فوج نےکسی قسم کی ٹرانسفر پوسٹنگ کی سفارش نہیں کی۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ ماضی کے واقعات سے فوج اور بانی پی ٹی آئی کے درمیان اعتماد کا فقدان ہے، میں نے ڈائیلاگ کا آغاز کیا مگر پھر وہ ختم ہوگئے، ایک وقت آئےگا جب سب کو احساس ہوگا کہ ملک کے لیے بیٹھ کر بات کریں۔
علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ معافی وہ مانگتا ہے جو غلط کام کرے، سوال یہ ہےکہ رانا ثناءاللہ کےگھر تک لوگ پہنچےکیسے؟ فوج کے اداروں کے گیٹ کیسے ٹوٹ گئے؟ کوئی آنسو گیس کا شیل کیوں نہیں چلا ؟ معافی اسٹیبلشمنٹ مانگے جنہوں نے ہمارا مینڈیٹ چوری کیا، ہم پر جھوٹے پرچے دیے۔
ان کا کہنا تھا کہ معافی سے باہر نکلیں، انا سے باہر نکلیں، جو ہوا اسے ختم کریں، آگے بڑھیں، ہماری پالیسی ہےکہ پاکستان کا ہر ادارہ اپنی حدود میں کام کرے، لانا اور ہٹانا جنہوں نے وتیرہ بنایا ہوا ہے ان کا کام نہیں ہے، اگر 2018 میں کچھ ہوا تو وہ بھی غلط ہوا تھا، کبھی آپ کو آگے رکھ کر ایکشن کیا جاتا ہے،کبھی ہمیں آگے رکھ کر ایکشن کیا جاتا ہے۔
علی امین گنڈا پور کا مزید کہنا تھا کہ چارٹر آف ڈیموکریسی پر بانی پی ٹی آئی نے ہمیں دیگر سیاسی جماعتوں سے بات کرنےکا کہا، دیگر جماعتیں کمیشن بنانے پر راضی نہیں ہوئیں تو بات آگے نہیں بڑھی، ملاقاتیں کروا نہیں رہے، میری 2 اپریل کے بعد سے ملاقات نہیں ہوئی، ملاقات ہوئی تو بانی پی ٹی آئی سے کہوں گا دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ ایک دفعہ بیٹھ جانا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی سمجھتے ہیں یہ ڈاکو چور ہیں، ان کے ساتھ نہیں بیٹھنا، میں سمجھتا ہوں ایک بار بیٹھ جائیں تو ہو سکتا ہے ملک کی بہتری ہو، ان کو بھی ہدایت مل جائے، بانی پی ٹی آئی سے بات کرکےکوشش کروں گا ایک بار سیاسی جماعتوں کے ساتھ بیٹھنےکی اجازت دیں۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ پہلے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات میں جو آفرز تھیں وہ بتا نہیں سکتا، میں جو پیغام ہوتا تھا دونوں اطراف پہنچاتا رہا ہوں، بانی پی ٹی آئی جانتے ہیں حکومت کون چلا رہا ہے اسی لیے وہ کہتے ہیں اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنی ہے، میری ملاقات نہیں ہو رہی مگر بانی پی ٹی آئی سے ملنے والوں کے ذریعے پیغام رسانی ہو جاتی ہے، بانی پی ٹی آئی کا پیغام مجھے آ جاتا ہے، بس میرے تفصیلی ڈسکشن نہیں ہو پا رہی، بانی پی ٹی آئی چیزوں کو سمجھتے ہیں فیصلے بھی بدلتے ہیں مگر وہ آئسولیشن میں ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان صدارتی نظام کے حق میں ہیں، صدارتی نظام ہو تو بانی پی ٹی آئی کلین سوئپ کر جائیں گے، یہ درست بات ہے کہ موجودہ نظام ہم سے ٹھیک نہیں ہو رہا۔
مولانا فضل الرحمان کے حوالے سے علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ ان کی اب کوئی حیثیت نہیں بچی، ہمارے کچھ بیوقوف مولانا کے دربار پر حاضریاں لگا رہے تھے، ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی اب شرط ہوتی ہے حکومت میں مولانا نہ ہوں، جب حکومت میں مولانا ہوں تو وہ حکومت کو بلیک میل کرکے باتیں منواتے ہیں۔
گورنر خیبر پختونخوا کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ فیصل کریم کنڈی کی کوئی حیثیت نہیں، وہ پارٹی کے آج بھی سیکرٹری اطلاعات ہیں،کئی دفعہ سمجھایا ہے مگر فیصل کریم کنڈی بیان دینے سے نہیں رکتے، میں چاہوں تو فیصل کریم کنڈی کو گورنر ہاؤس سے باہر نکال سکتا ہوں جیسے گورنر انیکسی سے نکالا۔
ان کا کہنا تھا کہ بینظیر انکم سپورٹ کا ماڈل تبدیل کرنےکی ضرورت ہے، وفاق سےکہا ہے 2 سال کے لیے میرے صوبےکا بینظیر انکم سپورٹ کا بجٹ مجھے دیں، ہم اپنے لوگوں کو پانچ پانچ لاکھ کے کاروبار کرکے دیں گے، ایسا کیوں ہے جو لوگ بینظیر انکم سپورٹ کا پیسہ لے رہے ہیں ان کا خاندان وہیں کا وہیں ہے،کیوں بینظیر انکم سپورٹ والوں کی تعداد کم نہیں ہو رہی،کیوں لوگ اپنے پاؤں پر کھڑے نہیں ہو رہے، لوگوں کو راشن کا عادی نہ کریں، ان کو پاؤں پر کھڑا کریں آپ کا بوجھ کم ہو جائےگا۔
ڈیم کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں2 ڈیم ہم خود بنانے جا رہے ہیں، سوچیں بار بار سندھ پانی میں کیوں ڈوب جاتا ہے، کیا جتنا پانی سندھ کو ملتا ہے وہ پورا استعمال ہو رہا ہے؟ اگر سندھ سمجھتا ہے وہ پیاسا رہ جائےگا تو آئیں بیٹھ کر طے کرلیتے ہیں، ساری چیزیں طے ہو سکتی ہیں، ہم سندھ کے ساتھ بیٹھیں گے تو اپنے پانی سے سندھ کو زیادہ حصہ دے دیں گے، سندھ کے سیاستدان اپنی سیاست سے مجبور ہیں۔
Leave a Reply