لاہور ہائی کورٹ نے 9 مئی کا ایک ہی مقدمہ چلانے کی بانی پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست بحال کر دی۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ عالیہ نیلم نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے دائر متفرق درخواست پر سماعت کی۔
عمران خان کے وکیل سردار لطیف کھوسہ نے مؤقف اپنایا کہ رجسٹرار آفس کو پتہ نہیں ان سے کیا ضد ہے کہ نام کاز لسٹ میں نہیں آتا۔
جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ کو بھی پتہ نہیں عدالت کے ساتھ کیا ضد ہے جو عدالت کے متعلق پریس میں غلط خبریں دیتے ہیں۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ میں نے تو کوئی غلط خبر نہیں دی۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے کہا کہ یہ جو آپ کے ساتھ وکیل صاحب کھڑے ہیں ان سے پوچھیں۔ گزشتہ سماعت پر کیس کال کیا گیا مگر کوئی وکیل موجود نہیں تھا۔ باہر جا کر کہتے ہیں کہ ہمیں پتہ نہیں کیس کب لگا۔ ہم چہرہ دیکھ کر کیس نہیں سنتے۔ جتنا ریلیف میری عدالت سے آپ کو ملا شائد ہی کسی عدالت سے ملا ہو۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ابھی تک کوئی ایسا فلٹر نہیں آیا جس سے کسی وکیل کا نام نکالا جا سکے۔ ہڑتال تھی مگر میری عدالت میں تو تمام کیسے لگے تھے۔
وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہڑتال ہم اپنے لیے نہیں عدالت کی عزت کے لیے کرتے ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ میری عدالت میں اتنے وکیل نہ آیا کریں ایک ہی وکیل کافی ہوتا ہے۔
عدالت نے گزشتہ سماعت پر عدم پیروی کی بنیاد پر خارج کی گئی بانی پی ٹی آئی کی درخواست بحال کرتے ہوئے مرکزی درخواست 25 نومبر کو سماعت کے لیے مقرر کرنے کی ہدایت کر دی۔


























Leave a Reply