
قطر سے اظہار یکجہتی کیلئے عرب اور اسلامی ممالک کے ہنگامی سربراہی اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا۔
قطرکے دارالحکومت دوحہ میں عرب اسلامی ہنگامی سربراہی اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف، سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سمیت کئی ممالک کے سربراہان شریک ہوئے۔
اعلامیے میں قطر پر اسرائیلی جارحیت کو بزدلانہ، غیرقانونی اور امن کی راہ میں بڑی رکاوٹ قرار دیتے ہوئے سخت الفاظ میں مذمت کی گئی۔
اعلامے میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کے قطر کے رہائشی علاقے پر بزدلانہ حملے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، اس حملے میں وہ عمارتیں بھی شامل تھیں جو قطر نے مختلف ثالثی وفود کی میزبانی کے لیے مخصوص کی تھیں، یہ حملہ اقوام متحدہ کے رکن ایک عرب و اسلامی ملک کے خلاف کھلی جارحیت ہے اور خطے و دنیا کے امن کے لیے خطرناک اضافہ ہے۔
اعلامیے کے مطابق قطر کے ساتھ بھرپور یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں اور واضح کرتے ہیں کہ یہ حملہ دراصل تمام عرب و اسلامی ممالک کے خلاف جارحیت ہے، ہم قطر کے ان تمام اقدامات کی مکمل حمایت کریں گے جو وہ اپنی سلامتی، خودمختاری اور عوام کے تحفظ کے لیے کرے گا، یہ جارحیت نہ صرف قطر کی خودمختاری پر حملہ ہے بلکہ غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کی ثالثی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ثالثی کرنے والے ممالک بالخصوص قطر، مصر اور امریکا کی کوششوں کو سراہتے ہیں اور قطر کے مثبت کردار کو تسلیم کرتے ہیں جو خطے اور دنیا میں امن و استحکام قائم کرنے اور تعلیم و انسانیت کی مدد کے منصوبوں میں اہم ہے۔
عرب اسلامی ممالک نے کہا ہے کہ کسی بھی بہانے سے اسرائیلی جارحیت کو جائز قرار دینے کی سخت مذمت کرتے ہیں اور زور دیتے ہیں کہ یہ کھلا خلافِ قانون عمل ہے جو فلسطین کے مسئلے کے پرامن حل کی کوششوں کو سبوتاژ کرتا ہے، اسرائیل کی جانب سے قطر یا کسی بھی عرب و اسلامی ملک کو دوبارہ نشانہ بنانے کی دھمکیوں کو اشتعال انگیزی قرار دیتے ہیں اور عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان دھمکیوں کی مذمت کرے اور انہیں روکنے کے لیے اقدامات کرے۔
اعلامیے کے مطابق فلسطینی عوام کو 1967 کی مقبوضہ سرزمین سے زبردستی بے دخل کرنے کی کسی بھی اسرائیلی کوشش کو سختی سے مسترد کرتے ہیں، اسے انسانیت کے خلاف جرم اور نسلی تطہیر کی پالیسی قرار دیتے ہیں، اسرائیلی پالیسیوں کی مذمت کرتے ہیں جنہوں نے فلسطینی عوام کے لیے انسانی المیہ پیدا کیا ہے جہاں بھوک اور دوائیوں کی کمی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے، یہ جنگی جرائم ہیں جنہیں روکنے کے لیے فوری عالمی کارروائی ضروری ہے۔
اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے کسی حصے کو ضم کرنے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کرتے ہیں اور اسے فلسطینی عوام کے قانونی و تاریخی حقوق پر کھلا حملہ قرار دیتے ہیں، عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اسرائیل کی مسلسل جارحیت روکے اور خطے کے ممالک کی خودمختاری اور سلامتی کا احترام یقینی بنائے۔
عرب اور اسلامی ممالک نے تمام ممالک سے اپیل کی کہ اسرائیل کو اس کے جرائم کی سزا دینے کے لیے قانونی اور عملی اقدامات کریں، اس پر پابندیاں لگائیں، اسلحہ کی فراہمی بند اور اس کے خلاف قانونی مقدمات چلائے جائیں۔
اعلامیے میں سلامتی کونسل کے رکن عرب اور اسلامی ممالک کے نمائندوں کے اہم کردار کو سراہا گیا جن میں الجزائر، صومالیہ اور پاکستان سرفہرست ہیں، ان ممالک کے نمائندوں نے فلسطینی کاز کے دفاع، غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جارحیت کے خاتمے، جنگ بندی کو یقینی بنانے میں نمایاں کردار ادا کیا۔
Leave a Reply