قطر کا اسرائیلی حملے پر ردعمل


اپنی سلامتی اور خودمختاری کو نشانہ بنانیوالے کسی اقدام کو قبول نہیں کریں گے: قطر کا اسرائیلی حملے پر ردعمل

اپنی سلامتی اور خودمختاری کو نشانہ بنانیوالے کسی اقدام کو قبول نہیں کریں گے: ترجمان قطری وزارت خارجہ —فوٹو: فائل

دوحہ: قطری سر زمین پر اسرائیلی حملے میں فلسطینی کی مزاحمتی تنظیم حماس کی قیادت کو نشانہ بنانے پر قطر کا سخت ردعمل سامنے آگیا۔ 

اسرائیل نے قطر پر فضائی حملہ کرکے مقبوضہ فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے سینیئر ترین رہنما خلیل الحیہ کو شہید کردیا۔

اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فضائیہ نے دوحا میں حماس کی اعلیٰ قیادت کو نشانہ بنایا۔

حماس ذرائع کے مطابق فضائی حملے کے وقت حماس کے متعدد رہنماؤں کا اجلاس جاری تھا اور اجلاس میں حماس رہنما غزہ جنگ بندی کے حوالے سے امریکی صدر کی تجویز پر غور کر رہے تھے۔

اسرائیلی حملے کے بعد قطر کی وزارت خارجہ کی جانب سے ردعمل سامنے آیا ہے۔

ترجمان قطری وزارت خارجہ ڈاکٹر ماجد بن محمد الانصاری کے مطابق قطر  اسرائیل کی جانب سے دارالحکومت دوحہ میں رہائشی عمارتوں اور حماس کی قیادت کو نشانہ بنانے کی سخت الفاظ میں مذمت  کرتا ہے۔

ترجمان قطری وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ  یہ مجرمانہ حملہ بین الاقوامی قوانین کی  خلاف ورزی ہے اور قطری شہریوں اور قطر میں رہنے والے باشندوں کی سلامتی و تحفظ کے لیے سنگین خطرہ ہے۔

ترجمان کے مطابق سکیورٹی فورسز، سول ڈیفنس اور متعلقہ اداروں نے فوری طور پر واقعے سے نمٹنے اور رہائشی علاقوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے اقدامات شروع کر دیے ہیں۔

ترجمان قطری وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ قطر اس حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے واضح کرتا ہے کہ وہ اسرائیل کے اس غیر ذمہ دارانہ رویے اور خطے کے امن میں جاری خلل کو برداشت نہیں کرے گا، نہ ہی اپنی سلامتی اور خودمختاری کو نشانہ بنانے والے کسی اقدام کو قبول کرے گا۔ 

وزارت نے مزید کہا کہ اعلیٰ سطح پر تحقیقات جاری ہیں اور مزید تفصیلات دستیاب ہوتے ہی جاری کر دی جائیں گی۔

ایک اسرائیلی عہدیدار کا کہنا ہےکہ دوحہ میں حماس رہنماؤں پر حملے سے پہلے امریکا کو اطلاع دے دی گئی تھی، امریکا نے حماس رہنماؤں پر حملے میں مدد بھی فراہم کی۔



Source link

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *