اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے تسلیم کیا کہ حالیہ واقعات کے سبب قطر اور دیگر ممالک نے اسرائیل کو تنہا کردیا ہے۔
انہوں نے اسرائیل کو یونان کی قدیم ریاست اسپارٹا سے تشبیہ دی اور کہا کہ قطر کی قیادت میں اسرائیل کا اقتصادی محاصرہ کیاجارہا ہے، یہ صوتحال سُپر اسپارٹا جیسی ہے جس کےلیے تیار ہونا پڑےگا۔
اسرائیلی اخبار کو انٹرویو میں نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل کو نئی اقتصادی حقیقت کےلیے تیار ہونا چاہیے، خود انحصاری یقینی بنانے کے لیے اسلحہ سازی کی صنعت کو آزادانہ اور خود مختار طور پر مضبوط کرنا ہوگا۔
ان کا کہنا تھاکہ قطر کئی ملکوں کے ساتھ مل کر اسرائیل کا ناطقہ بند کرنے کی کوشش کی قیادت کررہا ہے۔ انہوں نےدعویٰ کیا کہ قطر اور چین بڑی رقم خرچ کرکے اسرائیل کی میڈیا ناکہ بندی کررہے ہیں۔ آئندہ برسوں میں اسرائیل کو اپنی صنعتوں خصوصی اسلحہ سازی میں خودانحصاری حاصل کرنا ہوگی اور اسی طرح ناکہ بندی ختم کی جاسکےگی۔
نیتن یاہو نے کہا کہ قطرکی کوشش ہے کہ جیسے ایران نے ناکہ بندی کی تھی اسی طرح اقدام کیا جائے اور اسرائیل کو تباہ کردیا جائے، نیتن یاہو بولے اسرائیل نے اس ناکہ بندی کو توڑا تھا اور اب بھی اسے کامیاب ہونے نہیں دےگا۔
نیتن یاہونے کہا کہ اسرائیل کے لیے سب سے بڑا چیلنج انتہا پسند مسلم اقلیتوں کا یورپ کی اسرائیل پالیسی پر اثر و رسوخ ہے۔ مغربی یورپ سے اسرائیل کوچیلنج درپیش ہے اور اس ناکہ بندی کوبھی توڑدیں گےکیونکہ امریکا اوربہت سے ممالک ہمارے ساتھ کھڑے ہیں۔
انہوں نےکہا کہ اسرائیل کو روایتی اور سوشل میڈیا پر اثرو رسوخ پیدا کرنے کے آپریشنز پر سرمایہ کاری کرنا ہوگی۔
نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیلی ایتھنز اور اسپارٹا یا شاید سُپر اسپارٹا کی حالت میں ہیں۔
اس قدیم یونانی ریاست میں لوگوں کو انتہا سے زیادہ سادہ اور اصول پسندی پر مبنی زندگی گزارنے پر مجبور کیا جاتا تھا، 7 سال کے بچوں کو فوجی تربیت دی جاتی تھی،کم غذا دے کر ان پر تشدد کیا جاتا، ذہنی اور جسمانی طورپر سخت جان بنانےکی کوشش کی جاتی۔ انہیں ترغیب دی جاتی کہ محاذ جنگ سے صرف فتح یابی ہی کی صورت میں لوٹاجائے۔
Leave a Reply