
قطر کے وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی نے دوحہ میں اسرائیلی حملے کو ‘ریاستی دہشت گردی’ قرار دیدیا۔
اسرائیلی حملےکے بعد اپنی پہلی پریس کانفرنس میں قطری وزیراعظم نے واضح کردیا کہ وہ اسرائیلی حملے کے جواب کا حق محفوظ رکھتے ہیں، انہوں نے اسرائیل کو پیغام دیا کہ ان کا ملک اس واقعے کو ہرگز نظر انداز نہیں کرے گا۔
قطر کے وزیراعظم شیخ محمد نے کہا کہ وہ محض بیانات اور مذمتوں سے آگے بڑھ کر ردعمل دینے کے تمام ذرائع بروئے کار لا رہے ہیں اور اس سلسلے میں ایک قانونی ٹیم بھی تشکیل دی جا رہی ہے تاکہ اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا یقین ہے کہ آج ہم ایک فیصلہ کن موڑ پر پہنچ گئے ہیں اور ایسے بربریت پر مشتمل اقدامات کے خلاف پورے خطے سے جواب آنا چاہیے۔
قطر کے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ پورے خطے کو انتشار کی جانب دھکیل رہا ہے اور اسرائیلی وزیراعظم پورےخطے کو افراتفری میں مبتلا کر رہے ہیں۔
وزیراعظم نے بتایا کہ حملے کا وقت اس اجلاس سے جڑا تھا جس میں حماس کی مذاکراتی ٹیم امریکی تجاویز پر بات کر رہی تھی تاکہ غزہ جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچا جا سکے لیکن اسرائیل نے اس عمل کو سبوتاژ کر دیا۔
قطری وزیراعظم کی امریکی پیشگی اطلاع کی خبروں کی تردید
قطر کے وزیراعظم شیخ محمد نے امریکا کی جانب سے اسرائیلی حملے کی پیشگی اطلاع دینے کی خبروں کی تردید کردی۔
انہوں نے امریکی کردار پر بات کرتے ہوئےکہا کہ حملے کے 10 منٹ بعد امریکی حکام نے قطری حکام سے رابطہ کیا تاہم ڈرون ریڈار پر نظر نہ آنے کے باعث قطر حملے کو روکنے میں ناکام رہا۔
غزہ جنگ بندی میں ثالثی کی کوششیں جاری رہیں گی، قطری وزیراعظم
غزہ جنگ بندی میں ثالثی کے کردار سے متعلق بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ غزہ جنگ بندی میں ثالثی کی کوششیں جاری رہیں گی۔
انہوں نے کہا کہ خطے میں ثالثی کے کردار اور کوششوں سے ہمیں کوئی نہیں روک سکتا۔
یاد رہے کہ اس سے قبل غیر ملکی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ قطر نے غزہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ثالثی کا کردار معطل کردیا ہے۔
Leave a Reply