
پاک بھارت جنگی جھڑپوں کے بعد حکومت کی جانب سے بار بار اس بات کا اعادہ کیا جارہا ہے کہ جہاں مسلح افواج، سیاسی قیادت اور حکومت وقت نے اجتماعی مؤقف اختیار کیا وہاں عوام کی بے پناہ حمایت نے اس معرکے میں پاکستان کو سرخرو کیا ہے۔
عوامی حمایت کا یہ عالم تھا کہ ہر سطح پر عام لوگوں نے حکومت اور مسلح افواج پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا اور حوصلہ افزائی کی، یہ بھی دیکھا گیا کہ ڈیجیٹل اور سوشل میڈیا پر نوجوانوں نے دشمن کے سائبر وار کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور ان کے حوصلے پست کردیئے، دنیا مان رہی ہے کہ پاکستان کے میڈیا اور عوام کی جانب سے انتہائی ذمہ دارانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے نہایت شفاف طریقے سے میڈیا کو استعمال کیا گیا، شرارت تو شرارت ہوتی ہے لیکن وہ بھی دائرے سے باہر نہ گئی۔
آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی جو اپیس استعمال کی گئیں انہیں بھی پاکستان میں نئے ہتھیاروں کی طرح صرف ہدف کو نشانہ بنا کر استعمال کیا گیا، نوجوانوں اور عام لوگوں کا یہ جذبہ حب الوطنی دیکھ کر بھی روایتی حریف کو شدید دھچکا لگا کہ پراکسیز پر اتنی خطیر رقم خرچ کرنے کے باوجود اہم ترین وقت میں تنائج حاصل نہ کرسکا، یہ وہ عوامی جذبہ، قوت ایمانی اور حب الوطنی کی مثال ہے جسے تاریخ میں یاد رکھا جائے گا۔
بے پناہ عوامی حمایت نے نہ صرف پاکستان بلکہ موجودہ حکومت کو دنیا میں ایک اہم مقام دلا دیا، اب جب ہم نوجوانوں ، بزرگوں ، خواتین سے ان کے تاثرات لیتے ہیں تو ایک بات بڑی واضح ہوکر سامنے آرہی ہے کہ ان کا مؤقف ہے وہ ایسے ہر مشکل لمحے میں اپنے ملک حکومت، مسلح افواج اور اداروں کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے ہوں گے۔
دوسری جانب ان کی یہ امنگیں بھی بڑھ گئی ہیں کہ حکومت اور صاحب اقتدار طبقہ ان کی بنیادی ضروریات پوری کرنے کے لیے وسائل کو درست سمت میں استعمال کریں گے، یہ توقع کی جارہی ہے کہ سرکاری محکموں کا قبلہ درست کیا جائے گا، عوام کے ٹیکسوں سے تنخواہیں حاصل کرنے والوں کو رشوت جیسے موذی مرض سے دور کرنا ہوگا۔
صوبہ سندھ کے بڑے شہر اور ملک کے معاشی حب میگاسٹی کراچی میں یہ رائے پائی جارہی ہے کہ حکومت وقت اب بدعنوانی کے خاتمے کی طرف توجہ دے کر صوبے سے کرپشن کے موذی مرض کو دور کرے گی، شہر میں پانی کا انفرااسٹرکچر بہتر بنا کر ٹینکر اور ہائیڈرنٹ مافیا سے جان چھڑائی جائے گی، وال مین سمیت تعینات انجینئرز کو جدید میکنزم کے ذریعے آرٹیفیشل انٹیلی جنس استعمال کی جائے تو معاملات مزید بہتر ہوسکتے ہیں۔
بجلی کے بحران نے گھنٹوں لوڈشیڈنگ سے عوام کو اذیت میں مبتلا کر رکھا ہے اس کا ازالہ کون کرے گا؟ گیس کی بھی گھنٹوں لوڈشیڈنگ نے مشکلات پیدا کی ہیں، مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے پرائس کنٹرولنگ پر توجہ دی جائے گی، خصوصاً غذائی اشیاء کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کی ہنگامی بنیادوں پر ضرورت ہے جہاں متعلقہ ادارے اور انتظامیہ اس میں بری طرح ناکام نظرآتی ہے لیکن چھوٹے سے چھوٹے افسر کا طرز زندگی آمدن سے زائد نظرآتا ہے، مین شاہراہوں کے ساتھ گلیوں تک سڑکوں کی تعمیر اور گرین بیلٹس بنادی جائیں گی۔
سرکاری اداروں میں میرٹ پر نوکریاں دینے کے اقدامات ہوں گے، تعلیمی اداروں میں بھی داخلوں پر میرٹ کو نظر انداز نہ کیا جائے گا، یہ امید بھی ہے کہ صوبے کے تمام تعلیمی بورڈز کو امتحانات کے جدید نظام سے منسلک کرکے نقل اور سفارشی کلچر کو ختم کردیا جائے گا، اس پر ملنے والے غیرملکی فنڈزخاص طور پر سندھ سیکنڈری ایجوکیشن امپروومنٹ پروجیکٹ کے لاکھوں ڈالرز کو استعمال کرکے معیار تعلیم کو بلند کیا جاسکے گا۔
نظام قانون میں انصاف کا تیز حصول اب بھی خواب ہے، شہر میں ٹرانسپورٹ کا نظام نہ ہونے کے برابر ہے، جدید بسوں میں اضافہ اب ہونے جارہا ہے جبکہ اربوں روپے سے شروع ہونے والے ماس ٹرانزٹ اور بی آرٹی منصوبے انتہائی تاخیر سے اب کھربوں تک جاپہنچے ہیں، یہ وہ تمام اہم امور ہیں جس پر عوام کو یہ امید ہے کہ بھرپور حمایت کے بعد اب مقتدر قوتیں عوامی امنگوں کے مطابق اقدامات بھی اٹھائیں گی۔
جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
Leave a Reply