عمران خان مستقبل قریب میں رہا ہوتے نظر نہیں آرہے


عمران خان مستقبل قریب میں رہا ہوتے نظر نہیں آرہے

پی ٹی آئی اور اس کے حامی بانی چیئرمین عمران خان کو جیل سے باہر دیکھنا چاہتے ہیں لیکن مستقبل قریب میں ایسا ہوتا نظر نہیں آ رہا۔ فوٹو فائل

اسلام آباد:  حکومت کے متعلقہ حکام مطمئن ہیں کیونکہ وہ عمران خان کو مستقبل قریب میں جیل سے رہا ہوتا نہیں دیکھ رہے۔ 

جس وقت پی ٹی آئی سپریم کورٹ کی طرف سے 9 مئی سے متعلق 8 مقدمات میں عمران خان کی ضمانت پر خوشی منا  رہی ہے، اس وقت دوسری جانب کے حالات پارٹی کیلئے باعثِ اطمینان نہیں ہیں۔

پی ٹی آئی اور اس کے حامی بانی چیئرمین عمران خان کو جیل سے باہر دیکھنا چاہتے ہیں لیکن مستقبل قریب میں ایسا ہوتا نظر نہیں آ رہا۔ 

اعلیٰ عدلیہ کی اعلانیہ پالیسی کے مطابق، القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزاؤں کیخلاف اپیلوں کی سماعت کئی ماہ بعد اسلام آباد ہائی کورٹ میں متوقع ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ پہلے ہی واضح کر چکی ہے کہ یہ اپیلیں آئندہ سال سماعت کیلئے مقرر کی جائیں گی۔ قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی یہ ہدایت دے چکی ہے کہ مختلف نوعیت کی اپیلوں کو ترجیح دی جائے، جس سے عمران خان کے کیس کی فوری سماعت کا معاملہ غیر اہم ہو چکا ہے۔

میڈیا کے ساتھ شیئر کی گئی تفصیلات سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس وقت اسلام آباد ہائی کورٹ میں 279 فوجداری اپیلیں زیرِ التواء ہیں۔ ان میں 63 اپیلیں سزائے موت کیخلاف کیسز، 73 اپیلیں عمر قید سے متعلق،  88 اپیلیں (جن میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی اپیلیں بھی شامل ہیں) سات سال یا اس سے زائد سزا سے متعلق ہیں، اور 55 اپیلیں ان قیدیوں کی ہیں جنہیں سات سال تک کی قید سنائی جا چکی ہے۔

القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی اپیل، جس میں انہیں 14 سال کی سزا سنائی گئی تھی، تیسرے گروپ میں آتی ہے۔ تفصیلات کے مطابق، سب سے پرانا کیس، جو 2017 کا سزائے موت کیخلاف اپیل کے حوالے سے ہے، تاحال سماعت کا منتظر ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کی پالیسی کے مطابق ہر کیس کو اسی ترتیب سے مقرر کیا جاتا ہے جو رجسٹرار آفس کی فہرست میں اس کے دائر ہونے کی تاریخ کے حساب سے طے کی جاتی ہے۔ اس میں لائن توڑنے کی گنجائش نہیں۔ 

نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی (این جے پی ایم سی) کی واضح ہدایت یہ ہے کہ پرانے اور زیادہ سنگین سزاؤں والے کیسز پہلے نمٹائے جائیں۔

این جے پی ایم سی کے 9 دسمبر 2022 کو ہونے والے 51 ویں اجلاس میں کیے گئے فیصلے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے 6 فروری 2023 کو ایک ’’فکسیشن پالیسی‘‘ مرتب کی تاکہ زیرِ التواء مقدمات جلد نمٹائے جا سکیں۔

قیدیوں کی اپیلوں کے حوالے سے، این جے پی ایم سی کے فیصلے کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنی ’’فکسیشن پالیسی‘‘ میں شامل کیا۔ کمیٹی نے اعلیٰ عدالتوں سے کہا تھا کہ دو سال سے زائد عرصے سے زیرِ التواء اپیلوں اور اَن کنفرم سزائے موت پانے والے قیدیوں کے مقدمات جلد نمٹائے جائیں۔

کمیٹی نے مزید کہا تھا کہ قیدیوں کی پانچ سال سے زائد عرصے سے زیرِ التواء ایسی اپیلوں کے جلد فیصلے کیلئے خصوصی بنچ مقرر کیے جائیں اور ان مقدمات کو دو ماہ میں نمٹا دیا جائے۔

عمران خان کی اپیل 31 جنوری 2025 کو دائر کی گئی تھی۔ ایسی صورتحال میں، سرکاری ذرائع کو توقع ہے کہ القادر ٹرسٹ کیس میں دائر کردہ اپیل کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت اور اس کافیصلہ آنے سے قبل مختلف عدالتوں میں عمران خان کیخلاف کئی مقدمات کا فیصلہ ہو جائے گا۔



Source link

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *