
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے نور مقدم قتل کیس میں مجرم ظاہر جعفر کی سزائے موت برقرار رکھنے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
سپریم کورٹ نے نور مقدم قتل کیس میں جاری کیے گئے اپنے تفصیلی فیصلے میں کہا کہ دونوں نچلی عدالتوں کے فیصلے متفقہ طور پر درست قرار دیے جاتے ہیں، ظاہر جعفر ہمدردی کے قابل نہیں، وہ نور مقدم کا بے رحم قاتل ہے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مجرم کی جانب سے نورمقدم پر جسمانی تشدد کی سی سی ٹی وی ویڈیو، ڈی وی آر اور ہارڈ ڈسک قابل قبول شہادت ہیں جب کہ ویڈیو ریکارڈنگ میں کوئی ترمیم ثابت نہیں ہوئی اور ملزم کی شناخت صحیح نکلی ہے۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ڈی این اے رپورٹ سے زیادتی کی تصدیق ہوئی، آلہ قتل پر مقتولہ کا خون موجود ہے، نور مقدم کی موجودگی کی کوئی وضاحت نہ دے سکا۔
عدالتی فیصلے کے مطابق ظاہر جعفر کی قتل میں سزائے موت برقرار رکھی جاتی ہے اور زیادتی کی سزا عمر قید میں تبدیل کی جاتی ہے۔
کیس کا پس منظر
ظاہر جعفر نے 2021 میں نور مقدم کو اسلام آباد میں تشدد کے بعد قتل کردیا تھا جس کے بعد ٹرائل کورٹ نے ظاہر جعفر کو سزائے موت کا حکم سنایا تھا۔
بعدازاں اپیل پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے بھی مجرم کی سزائے موت برقرار رکھی تھی جس کے بعد ظاہر جعفر نے سزائے موت کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کی تھی جسے مسترد کردیا گیا۔
Leave a Reply