طبی شعبے میں بڑے پیمانے پر مبینہ ٹیکس چوری کا انکشاف


طبی شعبے میں بڑے پیمانے پر مبینہ ٹیکس چوری کا انکشاف

 ڈاکٹرز اور ڈائیگناسٹک ہیلتھ سیکٹر سے متعلق اداروں کی جانچ پڑتال کی ہے اور ان کی ریٹرنز میں بڑے پیمانے پر تضادات سامنے آئے ہیں۔ فوٹو فائل

اسلام آباد:  فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ملک کے طبی شعبے میں بڑے پیمانے پر مبینہ ٹیکس چوری کا انکشاف کیا ہے، جبکہ ٹیکس نظام میں رجسٹرڈ تقریباً 60 فیصد ڈاکٹرز نے اس سال اپنی انکم ٹیکس ریٹرن جمع کرانے کی زحمت بھی نہیں کی۔

ایف بی آر نے ملک بھر میں ڈاکٹرز اور ڈائیگناسٹک ہیلتھ سیکٹر سے متعلق اداروں کی جانچ پڑتال کی ہے اور ان کی ریٹرنز میں بڑے پیمانے پر تضادات سامنے آئے ہیں۔

انکم ٹیکس قوانین کی دفعہ 175C کے تحت ایف بی آر کو اسپتالوں اور نجی کلینکس میں پوائنٹ آف سیل (POS) نصب کرنے کا اختیار حاصل ہے، مگر میڈیکل سیکٹر اس عمل سے گریزاں ہے۔ 

معاملہ شدت اختیار کر گیا ہے اور اب وزیراعظم ہاؤس تک پہنچ چکا ہے۔ تاہم ایف بی آر نے اپنا تجزیہ پیش کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ مبینہ ٹیکس چوری بڑے پیمانے پر جاری ہے اور وقت کے ساتھ بڑھتی جا رہی ہے۔

ہیلتھ اور ایجوکیشن سیکٹر کی جانچ پڑتال اس وقت شروع ہوئی جب ایف بی آر نے نشاندہی کی کہ یہ دونوں شعبے سب سے زیادہ فنڈنگ وصول کرتے ہیں۔

صحت کے شعبے کی انکم ٹیکس ریٹرنز کی چھان بین سے بھی بڑے پیمانے پر مبینہ ٹیکس چوری سامنے آئی ہے۔



Source link

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *