لاہور ہائی کورٹ نے ایک کوریئرکمپنی کی صارف عدالت (کنزیومر کورٹ) کے فیصلے کے خلاف اپیل خارج کرتے ہوئے شہری کو ہرجانہ ادا کرنے کا حکم برقرار رکھا۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس انوار حسین نے کوریئر کمپنی کی اپیل خارج کرنےکا 4 صفحات پر مبنی تحریری فیصلہ جاری کیا۔
لاہور ہائی کورٹ نےکوریئرکمپنی کی سیلف کلیکشن سروس سے متعلق فیصلے میں کوریئر کمپنی کو شہری صدیق گھمن کو ایک لاکھ 24 ہزار روپے ہرجانہ دینےکا فیصلہ برقرار رکھا۔
صارف عدالت نے 2022 میں شہری کو 1 لاکھ24 ہزار روپے ہرجانہ ادا کرنے حکم دیا تھا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ ریکارڈ کے مطابق شہری نے سیلف کلیکشن سروس میں موبائل فون بک کروایا تھا، بکنگ کے دوران کہا گیا تھا کہ پارسل صرف شازیہ سعیدکو دیا جائے لیکن کوریئر کمپنی نے پارسل شازیہ سعید کے بجائے محمد عامرکو دے دیا، شہری نےکوریئرکمپنی کے اقدام پر صارف عدالت میں دعوی دائرکیا۔
لاہور ہائی کورٹ کے مطابق عامر نے بیان دیا کہ وہ خود شازیہ سعید بن کر فیس بک پر چیٹنگ کر رہا تھا، موبائل فون وصول کرنے والے عامر نے فون واپس کرنےکی حامی بھی بھری، صارف عدالت نے شہری صدیق گھمن کا دعویٰ تسلیم کرتے ہوئےکوریئرکمپنی کو 1لاکھ 24 ہزار روپے ہرجانےکا حکم دیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ کوریئرکمپنی نے بیان دیا کہ موبائل فون موجود ہے جو ہم دینےکو تیار ہیں، شہری نے ٹرائل کورٹ میں خودکیس لڑا، شہری نے دلائل دیےکہ کوریئرکمپنی صرف شازیہ سعیدکو فون دینےکی مجاز تھی، شہری نےکہا کوئی دوسرا شخص فون لینے آیا تھا توکمپنی پارسل واپس بھیج دیتی، سیلف کلیکشن سروس کا مقصد صرف متعلقہ فرد کو پارسل دینا ہوتا ہے۔
لاہورہائی کورٹ نے قرار دیا کہ بغیر تصدیق کسی اور شخص کو پارسل دینا نااہلی کے مترادف ہے، کورئیرکمپنی نے اپنی غلطی تسلیم کی اور فون واپس کرنےکی حامی بھی بھری، موبائل واپس کرنے سے معاہدےکی خلاف ورزی ختم نہیں ہوتی، صارف کو ذہنی پریشانی، تاخیر اور تکلیف کا سامنا کرنا پڑا، عدالت ٹرائل کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے کوریئرکمپنی کی اپیل خارج کرتی ہے۔






















Leave a Reply