
چین میں ایک شخص کا ماننا ہے کہ شادی اور کام کرنا بیکار ہیں اور اسی وجہ سے وہ برسوں سے ایک غار میں زندگی گزار رہا ہے۔
جنوب مغربی چینی صوبے سیچوان سے تعلق رکھنے والے شخص من ہینگاسی اسی قصبے کے ایک غار میں زندگی گزار رہا ہے جہاں وہ بچپن میں پلا بڑھا۔
کچھ سال پہلے تک وہ ایک شہر میں رائیڈ شیئرنگ گاڑی چلانے کا کام کرتا تھا اور ماہانہ 10 ہزار یوآن کما لیتا تھا۔
مگر 2021 میں وہ رائیڈ شیئرنگ ڈرائیور کی ملازمت چھوڑ کر اپنے آبائی قصبے میں واپس چلا گیا تاکہ سب سے الگ تھلگ رہ کر زندگی گزار سکے۔
من ہینگاسی کے مطابق اس نے دریافت کیا تھا کہ نوکری کرنے کا کوئی مقصد نہیں۔
وہ برسوں تک روزانہ 10 گھنٹے کام کرتا رہا تاکہ رشتے داروں کا قرضہ چکا سکے اور اب بھی اس پر 3 لاکھ یوآن کا قرضہ ہے۔
پھر ایک دن اس کی قرض ادا کرنے کی امید ختم ہوگئی کیونکہ رشتے داروں نے وہ جائیدادیں فروخت کر دیں جن سے وہ قرضے کو چکا سکتا تھا۔
آخر میں بچ جانے والی زمین کو اس نے قصبے کے ایک شخص دے دی اور اس سے غار میں رہنے کی اجازت حاصل کی۔
50 اسکوائر میٹر رقبے کی اس غار کو اپنا گھر بنانے کے لیے اس شخص نے 40 ہزار یوآن خرچ کیے۔
وہ روزانہ صبح 8 بجے اٹھتا ہے، پورا دن مطالعہ کرتے ہوئے گزارتا ہے، اردگرد چہل قدمی کرتا ہے اور کچھ دیر زمین پر کام کرتا ہے۔
رات کو 10 بجے وہ سونے کے لیے لیٹ جاتا ہے جبکہ عموماً اپنی اگائی ہوئی سبزیوں کو کھا کر پیٹ بھرتا ہے۔
من ہینگاسی کے مطابق اسے روزانہ کی چند ضروریات کے لیے پیسے خرچ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
اس کا کہنا تھا کہ وہ اس طرز زندگی کا خواب اس وقت سے دیکھ رہا تھا جب وہ شہر میں کام کرتا تھا۔
اس کی جانب سے سوشل میڈیا پر بھی پوسٹس کی جاتی ہیں اور لائیو اسٹریمنگ کے ذریعے وہ پیسے کماتا ہے۔
اس نے اپنی غار کا نام بلیک ہول رکھا ہوا ہے اور ایک ٹی وی انٹرویو کے دوران من ہینگاسی نے بتایا کہ اس نے شادی سے اس لیے انکار کیا کیونکہ وہ اسے وقت اور رقم کا ضیاع تصور کرتا ہے۔
اس نے بتایا کہ ‘حقیقی محبت کی تلاش کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے، تو پھر میں کس لیے سخت محنت کروں؟’
Leave a Reply