سپریم کورٹ نے جونیئر ججز کیخلاف سخت ریمارکس سے قبل تحقیق اور احتیاط لازم قرار دیتے ہوئے عدالتی ڈسپلن برقرار رکھنے کا حکم جاری کردیا۔
سپریم کورٹ نے انسداد دہشتگردی عدالت کراچی کے ایڈمنسٹریٹو جج ذاکر حسین کی درخواست پر فیصلہ جاری کرتے ہوئے سندھ ہائیکورٹ کے سخت ریمارکس کو خارج کر دیا اور قرار دیا کہ جونیئر ججز پر الزامات سے قبل منصفانہ سماعت اور تحقیق ضروری ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے 12 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ ججز کے خلاف سخت ریمارکس ان کے کیریئر پر دائمی اثر ڈالتے ہیں اور عدلیہ میں باہمی احترام لازم ہے۔
سپریم کورٹ نے واضح کیا کہ جونیئر ججز پر تنقید نہ کی جائے بلکہ ان کی رہنمائی کی جائے، اور اگر الزامات ہوں تو انہیں خفیہ طور پر چیف جسٹس ہائیکورٹ کو بھیجا جائے۔
عدالت نے پٹیشنر کا انتظامی عہدہ بحال نہیں کیا کیونکہ نیا جج مقرر ہو چکا تھا، تاہم قرار دیا کہ پٹیشنر کو صفائی کا موقع دیے بغیر بدنیتی جیسے الزامات لگانا آئین کے آرٹیکل 10-A کی خلاف ورزی ہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ غلطی انسانی فطرت ہے، جج سے بھی ہو سکتی ہے مگر بدنیتی ثابت کرنا لازم ہے۔























Leave a Reply