سندھ اسمبلی نے موٹر وے کو عالمی سطح کا بنانےکی قرارداد مسترد کردی


سندھ اسمبلی نے موٹر وے کو عالمی سطح کا بنانےکی قرارداد مسترد کردی

فوٹو: فائل

کراچی: سندھ اسمبلی نے موٹر وے کو  عالمی سطح کا  بنانےکی قرارداد  مسترد کردی۔

سندھ اسمبلی کے اجلاس میں  رکن ایم کیوایم  عامرصدیقی نے موٹروے کو عالمی سطح کے مطابق بنانے کی قرارداد پیش کی۔

 عامر صدیقی کا کہنا تھا کہ موٹر وے ایم نائن کی حالت بہت خراب ہے، حادثات کے خطرات ہیں، معمول کی مرمت نہیں بلکہ مکمل مرمت کرکے عوام کا تحفظ کیاجائے۔

وزیر داخلہ سندھ ضیا لنجار نےکہا کہ عامر صاحب کو  قرارداد  یہاں کے بجائے  اپنے وفاقی وزرا کو دینی چاہیے، اگر دکھاوے کے لیے  یہاں قرارداد لائے ہیں تو  الگ بات ہے، اسمبلی میں ایسی قرارداد لے آتے ہیں، مہربانی کرکے فیس سیونگ نہ کریں، اپنے وزرا سے کہیں کہ  وزیر اعظم سے بات کریں اور  ایکنک میں احتجاج کریں۔

 وزیر داخلہ سندھ کا کہنا تھا کہ  ہم اپنے گاؤں تک نہیں جا پاتے،  روڈ اتنے خراب ہوگئے ہیں، اوپر  سے عدالت نے ایک  ہائی وے  سےگاڑی لے جانے پر اسٹے دیا ہے،  او بھائی!  ہمارے راستے ہیں ہم کہاں سے  جائیں؟

ضیا لنجار نےکہا کہ یہاں موٹر وے نام کی کوئی چیز  نہیں ہے، سفارش سے کام ہوتا تو  وزیر اعلیٰ کئی بار  وفاق سے درخواست کرچکےہیں، ہم انٹر صوبہ روڈ بنا رہے ہیں اور ٹول یہ لگادیتے ہیں، قاضی احمد کے ٹول پرکوئی سہولت نہیں اور  پیسے جمع کر رہے ہیں، موٹر وے پولیس کی حالت یہ ہےکہ ایک گاڑی موٹر وے پر نظر نہیں آتی۔

 رکن  پیپلز  پارٹی غلام قادر چانڈیو  نے اظہار خیال کرتے ہوئےکہا کہ  ضیا لنجار نے سچ کہا ہے، سکھرحیدر آباد کے درمیان سنا ہےکہ کوئی موٹر  وے بن رہا ہے، ہم گھاس کھا لیں گے سندھ کے عوام کی خدمت کریں گے۔

رکن پیپلز پارٹی امداد پتافی کا کہنا تھا کہ  این ایچ اے کے روڈز کی حالت سندھ میں مختلف ہے، حیدرآباد سے سیہون کا روڈ   آج تک مکمل نہیں ہوا ہے، این ایچ اے نا اہل ہے، حیدرآباد میں ہم اضافی ٹول دے رہے ہیں،  روڈ کی حالت دیکھ کر لگتا ہی نہیں ہے کہ یہ پاکستان کا حصہ ہے، سندھ کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کر رہے ہیں، ہر جگہ ٹول لگا کر  پیسے بٹورے جارہے ہیں، ڈاکوؤں  سے تو نجات دلادی لیکن این ایچ اے کی لوٹ مار جاری ہے۔

ارکان کی گفتگو کے بعد  سندھ اسمبلی نے موٹروے کو عالمی سطح کا بنانےکی قرارداد مسترد کردی۔



Source link

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *