
سلوواکیہ کی حکومت نے ملک میں ریچھ کے گوشت کو عوام میں فروخت کرنے کی منظوری دے دی۔
گزشتہ ماہ حکومت نے ملک بھر میں موجود تقریباً 1300 بھورے ریچھوں میں سے 25 فیصد (یعنی تقریباً 350 ریچھ) مارنے کی منظوری دی تھی۔ یہ فیصلہ ریچھوں کے حالیہ مہلک حملوں کے بعد کیا گیا تھا۔
گزشتہ ماہ ان حملوں میں ایک شخص کی ہلاکت کے بعد وزیر اعظم رابرٹ فیکو نے کہا تھا کہ ’ہم ایسے ملک میں نہیں رہ سکتے جہاں لوگ جنگل میں جانے سے خوفزدہ ہوں‘۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں ریچھوں کی آبادی غیر معمولی حد تک بڑھ چکی ہے جو ان حملوں کا سبب ہے۔
اب حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وزارت ماحولیات کے تحت کام کرنے والے ادارے آئندہ ہفتے سے مارے گئے ریچھوں کے گوشت کو فروخت کے لیے پیش کر سکیں گے بشرطیکہ تمام قانونی و صحت کے اصولوں پر عمل کیا جائے۔
وزیرِ مملکت فلپ کُفا نے کہا کہ اگر ریچھ کا گوشت کھایا جا سکتا ہے تو اسے ضائع کرنا دانشمندی نہیں۔
تاہم ماحولیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ ریچھوں کی بڑھتی آبادی کو کنٹرول کرنے کے لیے احتیاطی تدابیر، جیسے کوڑا کرکٹ کے بہتر انتظامات اور انسانوں و جنگلی جانوروں کے درمیان فاصلے کا خیال رکھنا زیادہ مؤثر ثابت ہو سکتے ہیں۔
خیال رہے کہ ریچھ کا گوشت یورپ میں عمومی طور پر نہیں کھایا جاتا، البتہ مشرقی یورپ اور اسکینڈینیویا کے چند علاقوں میں اسے استعمال کیا جاتا ہے۔
یورپی یونین کے قوانین کے تحت ریچھ کے گوشت کی فروخت سے قبل خطرناک پیراسائٹ ’ٹرائکینیلا‘ کی جانچ لازم قرار دی گئی ہے جو انسانوں میں سنگین بیماری کا سبب بن سکتا ہے۔
ماحولیاتی تحفظ کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے اس اقدام کو ایک خطرناک نظیر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے سلوواکیہ میں ریچھوں کی بقا کو خطرہ ہوسکتا ہے۔
Leave a Reply