روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی نہ ہو سکی، قیدیوں کے تبادلے پر اتفاق


روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی نہ ہو سکی، قیدیوں کے تبادلے پر اتفاق

ترکیہ کے شہر استنبول میں روس یوکرین امن مذاکرات کا دوسرا دور ہوا، دونوں وفود کے درمیان ایک گھنٹے کی بات چیت ہوئی—فوٹو: ترک وزارت خارجہ

روس اور یوکرین کے درمیان امن مذاکرات کا دوسرا دور بھی کسی بڑے بریک تھرو کے بغیر  ختم ہوگیا، البتہ دونوں فریقین نے قیدیوں کے تبادلے پر اتفاق کر لیا۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق روس پر یوکرین کے بڑے ڈرون حملے کے بعد پیر کو ترکیہ کے شہر استنبول میں روس یوکرین امن مذاکرات کا دوسرا دور ہوا، دونوں وفود کے درمیان ایک گھنٹے کی بات چیت میں شدید زخمی اور نوجوان جنگی قیدیوں کے تبادلے پر اتفاق ہوا۔

مذاکرات میں امن شرائط پر مبنی یادداشتوں کا تبادلہ ہوا۔ یوکرین نے سربراہان کی سطح پر ملاقات کی تجویز دی اور روس منتقل کیے گئے یوکرینی بچوں کی فہرست بھی روس کے حوالے کی۔

البتہ روس نے ایک مرتبہ پھر یوکرین اور اس کے مغربی اتحادیوں کی جانب سے پیش کیا گیا غیر مشروط سیز فائر کا مطالبہ مسترد کر دیا۔ 

یوکرین کے وزیر دفاع جو مذاکراتی ٹیم کی قیادت کر رہے تھے، نے بتایا کہ  یوکرین زمین، سمندر اور فضا میں کم از کم 30 دن کے مکمل اور غیر مشروط سیز فائر پر زور دے رہا ہے تاکہ قتل و غارت کو فوری طور پر روکا جا سکے۔

دوسری جانب روسی مذاکراتی ٹیم نے کچھ علاقوں میں 2 سے 3 دن کی عارضی جنگ بندی کی تجویز پیش کی مگر اس کی مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔

ان مذاکرات سے قبل ہی توقعات کم تھیں، کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان جنگ ختم کرنے کے طریقہ کار پر گہرا اختلاف برقرار ہے۔ روس فروری 2022 سے یوکرین پر مکمل حملے کے بعد سے اب تک تقریباً 20 فیصد یوکرینی علاقے پر قابض ہے۔

یہ امن مذاکرات ایک ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب جنگ کے باعث ہزاروں جانیں جا چکی ہیں اور لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔ عالمی برادری کی جانب سے مذاکراتی عمل کی بحالی کو سراہا گیا ہے، لیکن حقیقی پیش رفت کے لیے مزید سفارتی کوششوں کی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے۔

یاد رہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان پہلا مذاکراتی دور 16 مئی کو قیدیوں کے سب سے بڑے تبادلے کا سبب بنا،لیکن جنگ بندی کی کوئی پیش رفت نہ ہو سکی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی فریقین سے امن قائم کرنے کا مطالبہ کر چکے ہیں ۔ وائٹ ہاوس خبردار کر چکا ہے کہ اگر ایسا نہ ہواتو امریکا پیچھے ہٹ جائے گا۔

یوکرین نے یکم جون کو روس کے سائبیرین علاقے میں ایک ائیر بیس پر حملے میں جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھنے والے بمبار طیاروں کو نشانہ بنایا۔

غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق یوکرین کا یہ حملہ روسی سرحد کے اندر طویل ترین فاصلے تک کیا جانے والا حملہ ہے۔

خبررساں ایجنسی کے مطابق کیف میں یوکرینی انٹیلی جنس کے ایک اہلکار نے دعویٰ کیا ہے کہ یوکرین کی داخلی سکیورٹی ایجنسی ایس بی یو نے ایک بڑے ڈرون حملے میں 40 سے زائد روسی لڑاکا طیاروں کو نشانہ بنایا۔



Source link

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *