
اگر آپ آم کھانا پسند کرتے ہیں تو اچھی خبر یہ ہے کہ یہ عادت دل کی صحت کو بہتر بنانے میں مدد فراہم کرتی ہے۔
جی ہاں واقعی درمیانی عمر کی خواتین اگر روزانہ کچھ مقدار میں آم کھانا پسند کرتی ہیں تو ان کے دل کی صحت بہتر ہوتی ہے۔
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
جرنل آف دی امریکن نیوٹریشن ایسوسی ایشن کی تحقیق میں بتایا گیا کہ روزانہ 330 گرام آم کھانے والی درمیانی عمر کی خواتین میں بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کی سطح گھٹ جاتی ہے جس سے دل کی صحت بہتر ہوتی ہے۔
تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ آم کھانے سے بلڈ شوگر کی سطح میں بہت زیادہ تیزی سے اضافہ نہیں ہوتا۔
اس تحقیق 50 سے 70 سال کی عمر کی 24 خواتین کو شامل کیا گیا تھا جو موٹاپے یا اضافی جسمانی وزن کی مالک تھیں۔
2 ہفتوں تک ان خواتین کو روزانہ ڈیڑھ کپ آموں کا استعمال کرایا گیا اور کئی بار لیبارٹری میں ان کے بلڈ پریشر، کولیسٹرول اور دیگر جسمانی ڈیٹا کو اکٹھا کیا گیا۔
محققین نے بتایا کہ ہم نے آموں کا انتخاب اس لیے کیا کیونکہ یہ پھل فائبر، اینٹی آکسائیڈنٹس اور ایسے بائیو ایکٹیو اجزا سے لیس ہوتا ہے جو دل کی صحت کے لیے مفید تصور کیے جاتے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ماضی کی تحقیقی رپورٹس میں ثابت ہوا تھا کہ آم کھانے سے بلڈ پریشر اور خون میں چکنائی کی سطح پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
تحقیق کے اختتام پر دریافت ہوا کہ آم کھانے کے 2 گھنٹے بعد خواتین کے بلڈ پریشر میں نمایاں کمی آتی ہے جبکہ شریانوں پر دباؤ بھی گھٹ جاتا ہے۔
تحقیق کے مطابق ان خواتین کے کولیسٹرول کی سطح میں بھی 13 پوائنٹس کی کمی دیکھنے میں آئی۔
محققین نے 6 خواتین کو لیبارٹری کے ایک دورے کے دوران آم اور دوسرے دورے کے دوران سفید ڈبل روٹی کا استعمال کرایا۔
انہوں نے مشاہدہ کیا کہ آم اور ڈبل روٹی دونوں کھانے سے بلڈ شوگر کی سطح میں اضافہ ہوا مگر آم کھانے کے بعد ہونے والا اضافہ ڈبل روٹی کے مقابلے میں نمایاں حد تک کم تھا۔
اسی طرح آم کھانے کے بعد انسولین کی سطح بہت تیزی سے اوپر نیچے ہوئی جبکہ سفید ڈبل روٹی کھانے کے بعد انسولین کی سطح 2 گھنٹوں تک عروج پر رہی۔
محققین نے بتایا کہ ان نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ تمام کاربوہائیڈریٹس جسم پر ایک جیسے اثرات مرتب نہیں کرتے۔
انہوں نے کہا کہ آم اور ڈبل روٹی دونوں کاربوہائیڈریٹس پر مبنی ہیں مگر آم صحت کے لیے زیادہ مفید ہوتے ہیں اور اس پھل کا اعتدال میں رہ کر استعمال ذیابیطس کا خطرہ نہیں بڑھاتا۔
Leave a Reply