
متعدد ممالک میں آج کل شدید گرمی اور ہیٹ ویوز کے باعث کروڑوں افراد معمول سے زیادہ درجہ حرارت کا سامنا کر رہے ہیں۔
گرم موسم میں ائیر کنڈیشنر(اے سی) کے بغیر گزارا کرنا مشکل محسوس ہوتا ہے مگر اکثرمقامات میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ یا اے سی نہ ہونے یا مالی سکت نہ ہونے کے باعث اس ٹھنڈی مشین کا استعمال ممکن نہیں ہوتا۔
یہی وجہ ہے کہ سائنسدانوں کی جانب سے ایسے متبادل ٹیکنالوجیز پر کام کیا جا رہا ہے جو اے سی کی ضرورت ختم کردے۔
امریکی ریاست نیویارک کے علاقے میں ایک نیا گھر خریدنے والے ڈیزائنر اور موجد جو ڈوکیٹ چاہتے تھے کہ ان کے گھر کا باہری حصہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کی روک تھام میں کردار ادا کرے۔
انہوں نے بتایا کہ ‘پہلے میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ گھر پر کونسے رنگ کا پینٹ کرانا چاہیے’۔
یہ پہلے سے ثابت ہوچکا ہے کہ ہلکے رنگ کی عمارات حرارت کو منعکس کر دیتی ہیں اور اندرونی حصے کو کسی حد تک ٹھنڈا رکھتی ہیں جبکہ گہرا رنگ حرارت کو جذب کرتا ہے جس سے گرمی کا احساس بڑھ جاتا ہے۔
تو جو ڈوکیٹ نے اپنے گھر جیسے چھوٹے پیمانے کے 3 ڈی پرنٹنگ ماڈلز تیار کرنا شروع کیے جن پر مختلف رنگوں کے پینٹس کیے گئے۔
ایک سال تک اس پر کام کرنے کے بعد انہوں نے دریافت کیا کہ اگر گھر کے باہر سیاہ رنگ کا پینٹ ہو تو موسم سرما میں اندرونی درجہ حرارت سفید پینٹ والے گھر کے مقابلے میں اوسطاً 13 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ ہوتا ہے جبکہ موسم گرما میں سفید پینٹ والا گھر اندر سے 11 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ ٹھنڈا ہوتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ تو سوال یہ نہیں تھا کہ گھر پر سیاہ یا سفید پینٹ کیا جائے، بلکہ یہ تھا کہ سردیوں میں سیاہ جبکہ گرمیوں میں سفید رنگ ہونا چاہیے، مگر گھر میں سال میں 2 بار رنگ کرانا ممکن نہیں۔
تو انہوں نے جو حل نکالا وہ گھر کے بیرونی حصے کو گرگٹ کی طرح رنگ بدلنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
جی ہاں واقعی تھرمو کرومک ریسپانس نامی طریقہ کار کے ذریعے انہوں نے ایسا ممکن بنایا۔
اس طریقہ کار میں فضا کے درجہ حرارت پر سیال کرسٹل متحرک ہوتے ہیں جو سرد موسم میں گھر کے باہری حصے کے رنگ کو گہرا کرتے ہیں جبکہ گرمیوں میں ہلکا کر دیتے ہیں۔
آسان الفاظ میں اس طریقہ کار میں پینٹ الٹرا وائلٹ روشنی کو جذب کرکے مخصوص درجہ حرارت پر پہنچنے کے بعد رنگ بدل لیتا ہے۔
شروع میں تو ابتدائی ٹرائلز میں انہیں زبردست کامیابی حاصل ہوئی مگر پھر انہوں نے دریافت کیا کہ یہ نیا رنگ سورج کی روشنی سے بتدریج خراب ہونے لگتا ہے، مگر ایک سال تک مزید تجربات کے بعد انہوں نے اس کا حل نکال لیا۔
ان کا موسم کے مطابق ردعمل ظاہر کرنے والا پینٹ دیکھنے میں بہت زیادہ گہرا گرے کلر کا ہے مگر درجہ حرارت بڑھنے پر اس کی رنگت ہلکی ہونے لگتی ہے۔
جو ڈوکیٹ نے اس ٹیکنالوجی کا پیٹنٹ حاصل کرنے کے لیے درخواست بھی جمع کرائی ہوئی ہے۔
انہوں نے تسلیم کیا کہ یہ پینٹ ان افراد کے لیے بہت زیادہ کارآمد نہیں جن کے شہر میں موسم مسلسل گرما یا ٹھنڈا رہتا ہے۔
مگر ان کا ماننا ہے کہ یہ پینٹ شمالی امریکا، یورپ اور ایشیا کے ان خطوں میں رہنے والے متعدد افراد کے لیے گیم چینجر ہوگا جہاں درجہ حرارت موسم گرما میں اوسطاً 10 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ ہوتا ہے۔
جو ڈوکیٹ کے مطابق یہ کوئی نئی ٹیکنالوجی نہیں بلکہ مومسیاتی تبدیلیوں پر ردعمل ظاہر کرنے والی ایجاد ہے۔
Leave a Reply