تنخواہ اور پنشن کتنی بڑھے گی اور انکم ٹیکس کتنا کم ہوگا؟ بجٹ دستاویزات جیو نیوز کو موصول


اسلام  آباد: نئے مالی سال کے وفاقی بجٹ کی دستاویز منظرعام پر آگئی ہیں۔

جیو نیوز کو موصول بجٹ دستاویزات کے مطابق وفاقی بجٹ کا کل حجم 17 ہزار 573 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے جس میں سے وفاقی ترقیاتی بجٹ کا حجم ایک ہزار ارب جب کہ غیر ترقیاتی اخراجات کا حجم 16 ہزار 286 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔ 

دستاویزات کے مطابق تقریباً 2 ہزار ارب روپے کے نئے ٹیکس عائد ہوں گے اور  تمام سیلری سلیب پر 2.5 فیصد ٹیکس کم کرنے کی تجویز ہے۔ 

دستاویزات کے مطابق سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد اضافے کی تجویز ہے جب کہ گریڈ ایک تا 16 کے ملازمین کو 30 فیصد ڈسپیرٹی الاؤنس دیے جانے کی بھی تجویز ہے۔ 

 وزارت خزانہ کی دستاویزات کے مطابق پیٹرولیم لیوی 78روپے فی لیٹر سے بڑھا کر 100 روپے فی لیٹر کرنے کی تجویز ہے، پیٹرولیم مصنوعات صرف ڈیجیٹل ادائیگی سے خریدی جاسکیں گی جب کہ نقد پیٹرولیم مصنوعات خریدنے پر 2 روپے فی لیٹر اضافی ادا کرنے ہوں گے۔

دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ نان فائلرز کے لیے بینک سے 50 ہزار روپے سے زیادہ کیش نکلوانے پر ٹیکس کی شرح بڑھا کر 1.2 فیصد کرنے کی تجویز ہے جب کہ یوٹیوبرز، فری لانسرز اور نان فائلرز پر نئے ٹیکس اقدامات بھی متوقع ہیں۔ 

 نئے مالی سال کے بجٹ میں قرضوں پرسود کی ادائیگی کےلیے 8 ہزار 207 ارب روپے اور دفاع کےلیے 2 ہزار 550 ارب روپے مختص کرنےکی تجویز ہے۔ 

حکام کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت معاشی ٹیم کا اجلاس کچھ دیر میں ہوگا جہا بجٹ تجاویز پر وزیراعظم کو بریفنگ دی جائے گی۔ 

وفاقی ترقیاتی بجٹ کی تفصیلات 

جیو نیوز کو موصول دستاویزات کے مطابق آئندہ مالی سال کے لیے وفاقی ترقیاتی بجٹ کا حجم ایک ہزار ارب روپے مقرر کیا گیا ہے جب کہ صوبوں کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے 2869 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ 

وفاقی ترقیات بجٹ میں سے وفاقی وزارتوں اور ڈویژن کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 682 ارب سے زائد فنڈز جب کہ حکومتی ملکیتی اداروں کے لیے 35 کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم مختص کی گئی ہے۔ 

پلاننگ کمیشن کی دستاویزات کے مطابق این ایچ اے کو آئندہ مالی سال 226 ارب 98 کروڑ روپے سے زیادہ ملیں گے، پاور ڈویژن کو آئندہ مالی سال 90 ارب 22 کروڑ روپے دینےکی تجویز ہے جب کہ آبی وسائل ڈویژن کو آئندہ مالی سال 133 ارب 42 کروڑ روپے دینےکی تجویز ہے۔ 

دستاویزات کے مطابق ارکان پارلیمنٹ کی ترقیاتی اسکیموں کے لیے 70 ارب 38 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ 

اس کے علاوہ صوبوں اور اسپیشل ایریاز کے لیے 253 ارب 23 کروڑ روپے، انضمام شدہ اضلاع کے لیے 65 ارب 44 کروڑ روپے سے زائد مختص کیے جانے کی تجویز ہے جب کہ صوبائی نوعیت کے منصوبوں پر 105 ارب 78 کروڑ روپے سے زیادہ خرچ کیے جائیں گے۔

دستاویزات کے مطابق آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کے لیے 82 ارب روپے، ڈیفنس ڈویژن کے لیے 11 ارب 55 کروڑ روپے جب کہ فیڈرل ایجوکیشن اور پروفیشنل ٹریننگ کے لیے 18 ارب 58 کروڑ سے زیادہ مختص کیے گئے ہیں۔ 



Source link

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *