تاریک قانونی و سیاسی مستقبل، عمران خان امریکا سے آئے ڈاکٹرز سے ملنے کیلئے تیار


تاریک قانونی و سیاسی مستقبل، عمران خان امریکا سے آئے ڈاکٹرز سے ملنے کیلئے تیار

متوقع ملاقات کی تفصیلات اب تک واضح نہیں لیکن وفد کا یہ دورہ عمران خان کیلئے ممکنہ ریلیف کے حصول کی خاطر خاموش سفارت کاری کے ذریعے نئی کوششیں شروع کرنے کا حصہ سمجھا جا رہا ہے۔ فوٹو فائل

اسلام آباد : باخبر ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ جس وقت عمران خان کی قانونی اور سیاسی قسمت غیر یقینی نظر آ رہی ہے، امریکا میں مقیم پاکستانی ڈاکٹروں اور تاجروں کا ایک گروپ اس ہفتے کسی بھی وقت اڈیالہ جیل میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی سے ملاقات کا خواہشمند ہے۔ 

ذرائع کے مطابق عمران خان وفد کی پاکستان میں موجودگی سے آگاہ ہیں اور وفد کا خیال ہے کہ وہ ان سے ملاقات کیلئے آمادہ ہیں۔

متوقع ملاقات کی تفصیلات اب تک واضح نہیں لیکن وفد کا یہ دورہ عمران خان کیلئے ممکنہ ریلیف کے حصول کی خاطر خاموش سفارت کاری کے ذریعے نئی کوششیں شروع کرنے کا حصہ سمجھا جا رہا ہے۔ 

‘پی ٹی آئی کے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور اس گروپ کی پاکستان آمد سے قبل ہی اس سے رابطے میں تھے۔ یہ وفد گزشتہ ہفتے سے ملک میں موجود ہے لیکن اب تک اسلام آباد میں اس کی کسی اہم عہدیدار سے ملاقات نہیں ہوئی۔ وفد کا یہ دورہ پس پردہ کوششوں کا حصہ ہے۔ انہی کوششوں کے سلسلے میں یہ چند ماہ قبل بھی اسلام آباد آیا تھا اور سینئر سرکاری شخصیات اور عمران خان کے ساتھ ملاقات کی تھی۔ 

وفد کی ایک مرتبہ پھر پاکستان آمد سے قیاس آرائیاں شروع ہوگئی ہیں کہ عمران خان کے مستقبل کا راستہ تلاش کیا جا رہا ہے وہ بھی ایسے حالات میں جب پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین کیلئے سیاسی اور قانونی ریلیف کے امکانات غیر یقینی کا شکار ہیں۔ پی ٹی آئی کی پالیسی میں تسلسل نہ ہونے کی وجہ سے تاحال کوئی پیش رفت نہیں ہو پائی۔

خیال کیا جاتا ہے کہ کسی بھی پیشرفت کیلئے ضروری ہے کہ پس پردہ ملاقاتوں کے ساتھ پی ٹی آئی کے عوامی سطح پر بیانات و پیغامات میں نمایاں تبدیلی کی ضرورت ہے، بالخصوص پارٹی رہنماؤں، پارٹی کی سوشل میڈیا ٹیموں اور پارٹی کے بین الاقوامی چیپٹرز کیلئے بہت ہی اہم ہے کہ وہ امریکا اور برطانیہ میں بیٹھ کر پاک فوج اور اس کی اعلیٰ کمان کے خلاف اپنایا جانے والا رویہ تبدیل کریں۔

فوجی اسٹیبلشمنٹ پر مسلسل تنقید، آن لائن مہمات اور بیرون ملک سے لابنگ کی کوششوں نے مبینہ طور پر کشیدگی کو مزید بڑھا دیا ہے۔ فوج نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ وہ سیاسی جماعتوں کے ساتھ براہ راست بات چیت نہیں کرے گی، اس کے بجائے سیاسی قوتوں سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے معاملات آپس میں حل کریں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ جس وقت پی ٹی آئی کی اپنی صفوں میں دوسرے درجے کے کچھ رہنما اب تسلیم کرتے ہیں کہ پارٹی کے تصادم کے موقف نے تعمیری مذاکرات کے امکانات میں رکاوٹ ڈالی ہے، حتیٰ کہ جیل میں بند پارٹی لیڈر کی سطح پر بھی کوئی روک ٹوک نہیں ہے۔ 

پارٹی کے اندر عمران خان کیلئے کسی نہ کسی طرح کے ریلیف کے حصول کو یقینی بنانے کیلئے محتاط اقدامات کرنے کے مطالبات سامنے آ رہے ہیں لیکن پی ٹی آئی کو کہا گیا ہے کہ وہ سیاسی کشیدگی کے حوالے سے نئے مرحلے کی تیاری کرے۔ یہ کشیدگی بار بار دہرائی جا رہی ہے لیکن اس سے کوئی فائدہ نہی ہو رہا۔



Source link

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *