
امریکی جریدے بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی فضائیہ نے چین کے تیار کردہ پی ایل 15 میزائل کا کامیاب استعمال کرتے ہوئے بھارتی جنگی طیاروں کو 100 میل سے زائد فاصلے پر مار گرایا، بغیر اس کے کہ پاکستانی جیٹ طیاروں کو جوابی فائر کا خطرہ لاحق ہو۔
اس واقعے نے عالمی سطح پر طویل فاصلے تک مار کرنے والے فضائی ہتھیاروں کی اہمیت کو اجاگر کیا اور امریکی فوج کو اپنی فضائی برتری برقرار رکھنے کے لیے فوری اقدامات اٹھانے پر مجبور کر دیا۔
پینٹاگون کی گزشتہ سال کی رپورٹ کے مطابق چینی فضائیہ نے 2023 میں پی ایل 17 میزائل کو عملی طور پر فعال قرار دیا، جو پی ایل 15 کا جدید ورژن ہے اور 400 کلو میٹر (248 میل) تک کے اہداف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔
پاکستان کے اس کامیاب آپریشن نے خطے میں فضائی برتری کا توازن تبدیل کردیا، جس کے جواب میں امریکی ائیر فورس اور نیوی نے لاک ہیڈ مارٹن کے خفیہ ای آئی ایم 260 میزائل کی تیاری کے لیے مالی سال 2026 میں ایک ارب ڈالر کی فنڈنگ کی درخواست کی ہے۔
امریکی فضائیہ کے مطابق ای آئی ایم 260، جسے “جوائنٹ ایڈوانسڈ ٹیکٹیکل میزائل” بھی کہا جاتا ہے، ایف 22 اور ایف 35 طیاروں کے اندرونی ہتھیاروں کے خانوں کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے اور اسے ایف 16، ایف 15 اور مستقبل میں بغیر پائلٹ کے جنگی طیاروں کے ساتھ بھی مربوط کیا جائے گا۔
امریکی ائیر فورس نے بیان دیا کہ “ہمارے ممکنہ حریفوں نے، جیسا کہ پاکستان کے پی ایل 15 میزائل کے استعمال سے ظاہر ہوتا ہے، ہماری فضائی برتری کے جواب میں اپنی صلاحیتوں کو ترقی دی ہے۔ ایک جدید میزائل جو جدید خطرات کو ناکام بنا سکے، امریکی فضائی برتری کے لیے ناگزیر ہے۔”
دستاویزات کے مطابق، ائیر فورس نے تیاری کے لیے 368 ملین ڈالر اور اضافی 300 ملین ڈالر کی درخواست کی ہے جبکہ نیوی نے 301 ملین ڈالر مانگے ہیں۔ یہ میزائل موجودہ ای آئی ایم 120 ای ایم آر اے ایم کی جگہ لے گا، جو 1993 سے استعمال ہو رہا ہے۔
گزشتہ 15 برسوں میں اس پروگرام پر 350 ملین ڈالر سے زائد خرچ کیے جا چکے ہیں اور لاک ہیڈ مارٹن کو اس کا ترقیاتی معاہدہ اگست 2017 میں ملا تھا۔
Leave a Reply