بھارت کا چہرہ بے نقاب کرنے کیلئے پاکستانی وفد آج امریکا میں اہم ملاقاتوں کا آغاز کرے گا


بھارت کا چہرہ بے نقاب کرنے کیلئے پاکستانی وفد آج امریکا میں اہم ملاقاتوں کا آغاز کرے گا

فوٹو: فائل

بھارت کے حملوں سے شہریوں کی اموات اور مودی سرکار کی آبی جارحیت سے امریکا اور اقوام متحدہ کو آگاہ کرنے کے لیے پاکستان کا 9  رکنی وفد آج سے اہم ملاقاتوں کا آغاز کرے گا۔

9 رکنی وفد کی قیادت پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو کر رہے ہیں جو پیپلزپارٹی کی رہنما شیری رحمان کے ساتھ ہفتے کو نیویارک پہنچے تھے جبکہ وفد کے دیگر 7 اراکین حنا ربانی کھر، جلیل عباس جیلانی، مصدق ملک، خرم دستگیر خان، فیصل سبزواری، بشریٰ انجم بٹ اور تہمینہ جنجوعہ اتوار کو نیویارک پہنچ گئے ہیں۔

وفد پیر کی صبح اہم ملاقاتوں کا آغاز کرےگا۔ سب سے پہلے اس وفد کی ملاقات اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مندوب فو کونگ سے ہوگی۔ یہ ملاقات پاکستان مشن نیویارک میں ہوگی۔

ذرائع کے مطابق پاکستان کا وفد جنگ بندی کے باوجود بھارت کی جانب سے جاری اشتعال انگیزی کا مقدمہ پیش کرےگا۔ وفد زور دے گا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جامع مذاکرات کا عمل جلد از جلد بحال کیا جائے اور دونوں ملکوں کے درمیان اصل مسئلہ کشمیر حل کرایا جائے۔

پاکستان اورچین کی دوستی ویسے ہی مثالی ہے۔حالیہ پاک بھارت جنگ میں پاکستانی فضائیہ نے چین کی مدد سے تیار کردہ لڑاکا طیاروں کے ذریعے ہی بھارت کو ناکوں چنے چبوائے ہیں۔یہی نہیں چین پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی استحکام کے حوالےسے بھی ٹھوس دوستانہ مؤقف رکھتا ہے۔

بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی پر ردعمل میں چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے امید ظاہر کی تھی کہ دونوں ملک اپنے اختلافات کو ڈائیلاگ اور مشاورت کے ذریعے مناسب انداز میں طے کریں گے اور صورتحال کو کشیدہ ہونے سےبچائیں گے۔

چین کی وزارت دفاع کے ترجمان ژانگ شیاؤگانگ نے بھی چند ہی روز پہلے کہا تھا کہ بیجنگ اس بات پر زور دیتا ہے کہ بھارت اور پاکستان ایسے پڑوسی ہیں جو ایک دوسرے سے دورنہیں کیے جاسکتے اور چین کو امید ہے کہ صورتحال کو مزید پیچیدہ ہونے سے بچانے کیلئے دونوں فریق تحمل کا مظاہرہ کریں گے۔

چین نے جموں وکشمیر پر بھارت کے یکطفرفہ اقدام پر بھی تشویش ظاہر کی تھی اور واضح کیا تھا کہ جموں وکشمیر بھارت اور پاکستان کے درمیان تاریخ کا ادھورا اشو ہے۔ یہ بھی کہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق کشمیر کا اسٹیٹس تصفیہ طلب ہے اور یہ ایک عالمی سطح پر تسلیم شدہ تنازعہ ہے جسے اقوام متحدہ کے چارٹر،سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور دوطرفہ سمجھوتوں کے ذریعے پرامن ذرائع سے حل کیے جانا چاہیے۔

پاکستان کا 9 رکنی وفد اقوام متحدہ میں روس کے سفیر وسیلے نبنزیا سے بھی پاکستان مشن نیویارک میں ملاقات کرےگا۔

روس نے بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ پر شدید تشویش ظاہر کی تھی اور فریقوں سے تحمل کا مظاہرہ کرنے پر زور دیتے ہوئے امید ظاہر کی تھی کہ اختلافات کو پرامن، سیاسی اور سفارتی ذرائع سے حل کیا جائےگا۔

روس کے وزیرخارجہ سرگئی لاؤروف نے 22 اپریل کو ہوئے پہلگام واقعہ کے بعد پاکستان کے وزیر خارجہ اسحق ڈار اور بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر کو ٹیلےفون بھی کیا تھا اور دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی ختم کرانے کیلئے روس کے تعاون کی پیشکش کی تھی۔

اقوام متحدہ میں چین اور روس کے مندوبین سے ملاقاتوں کے علاوہ پاکستانی وفد او آئی سی یعنی تنظیم تعاون اسلامی کے سفیروں سے اقوام متحدہ کے نیویارک ہیڈ کوارٹر میں ملاقات کرےگا۔

او آئی سی وفد سے ملاقات کی اہمیت اس لیے بھی ہے کیونکہ پہلگام میں سیاحوں کے قتل کے بعد بھارت کی جانب سے اس واقعہ میں پاکستان کو بغیر ثبوت مورد الزام ٹہرایا گیا تھا۔جس پر او آئی سی نے شدید تشویش ظاہر کی تھی اور کہا تھا کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے خلاف بے بنیاد الزامات خطے میں کشیدگی پھیلانے کا باعث بن رہے ہیں۔

گروپ نے کسی ایک ملک، نسل، مذہب، ثقافت یا قومیت کو دہشت گردی سے جوڑنے کی کوششوں کو سختی سے رد کیا تھا اورساتھ ہی واضح کیا تھا کہ اصل حل طلب مسئلہ جموں وکشمیر کا ہے۔سلامتی کونسل کی قراردادوں کے باوجود کشمیری عوام کو ان کے حق خودارادیت سے محروم رکھا جارہا ہے۔

او آئی سی نے بھارت اور پاکستان سے کشیدگی ختم کرنے اور تمام تنازعات پرامن اور سفارتی انداز سے حل کرنے پر زور دیا ہے۔تاریخی لحاظ سے او آئی سی مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرنے پر زور دیتی رہی ہے۔ کشمیر کے معاملے پر او آئی سی کا کنٹیکٹ گروپ بھی موجود ہے۔

او آئی سی نے اس بات کو بھی سراہا تھا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے مسئلہ حل کرنے کیلئے اپنی خدمات پیش کی ہیں۔



Source link

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *