لاہور: بھارت نے ایک بار پھر اقوام متحدہ کے قوانین کی دھجیاں بکھیرے ہوئے چناب کے بعد دریائے جہلم اور دریائے نیلم کا پانی بھی روک لیا۔
ذرائع انڈس واٹر کمیشن کا کہنا ہے کہ دریائے جہلم اور دریائے نیلم میں پانی کی آمد کم ہوکر صرف 3 ہزار کیوسک رہ گئی، چار روز پہلے پانی کی آمد 5 ہزار کیوسک سے زائد تھی۔
ذرائع کے مطابق دریاوں کا پانی روکنا سندھ طاس معاہدے کی صریحاً خلاف ورزی ہے، دریائے چناب اور دریائے جہلم میں پانی کا بہاؤ تاریخ کی کم ترین سطح پر آگیا ہے۔
ذرائع انڈس واٹر کمیشن کا بتانا ہے کہ چناب میں چار روز پہلے پانی 10 ہزار کیوسک تھا جو اب 5 ہزار کیوسک رہ گیا ہے، دریائے چناب میں ہیڈ مرالہ کے مقام پر پانی کا اخراج صفر رہ گیا ہے۔
آبی ماہرین کے مطابق بھارت کی جانب سے پانی روکنے کے باعث دریائے چناب سے قادرآباد خانکی بیراج سے نکلنے والی نہروں کو پانی نہیں ملےگا، بھارت کےپانی روکنے سے پنجاب کی لاکھوں ایکڑ زمین بنجر ہونےکا خدشہ ہے، انڈس واٹر کمیشن بھارت کے اس اقدام کے خلاف عالمی ثالثی عدالت سے رجوع کرے۔
یاد رہے کہ اقوام متحدہ کے اسپیشل ماہرین کی ٹیم نے بھی سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر ختم کرنے کے بھارتی اقداما کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اسے سلامتی کونسل کے چارٹر کی نفی قرار دیا۔
وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بھی اسلام آباد میں غیر ملکی سفارتکاروں کو میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ بھارتی آبی اقدامات سے پاکستان کی غذائی سکیورٹی کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا پاکستان واضح کرچکا ہے کہ پانی روکنا یا اس کا رخ موڑنا جنگی اقدام تصور ہوگا، ہم اپنے آبی حقوق پر کوئی سمجھوتا نہیں کریں گے۔






















Leave a Reply