
کیا بچے آپ کی بات نہیں سنتے؟ کیا وہ غصے میں لاتیں مارتے ہیں اور چیختے ہیں؟ اگر ہاں تو آپ کو انہیں اسمارٹ فونز سے دور رکھنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
یہ بات ایک نئی تحقیق میں سامنے آئی۔
جرنل آف دی امریکن سائیکولوجیکل ایسوسی میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ بچے جتنا زیادہ وقت کسی اسکرین کے سامنے گزارتے ہیں، ان میں خراب رویوں کا مسئلہ اتنا زیادہ سنگین ہو جاتا ہے۔
اس تحقیق کے آغاز میں ساڑھے 10 سال سے کم عمر 117 بچوں کو شامل کیا گیا تھا۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اسکرین کے سامنے زیادہ وقت گزارنے سے بچوں میں انزائٹی، ڈپریشن، جارحیت اور چھوٹی چھوٹی باتوں پر چیخنے چلانے جیسے مسائل کا خطرہ بڑھتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ 2 سال سے کم عمر بچوں میں اسکرین کے سامنے گزارے جانے والا ہر وقت، 2 سے 5 سال کی عمر میں روزانہ ایک گھنٹے سے زیادہ اسمارٹ فونز کے استعمال جبکہ 6 سے 10 سال کی عمر میں روزانہ 2 گھنٹے سے زائد اسمارٹ فونز کے استعمال سے ان مسائل کا خطرہ بڑھتا ہے۔
تحقیق کے مطابق جو بچے بہت زیادہ وقت گیمز کھیلتے ہوئے گزارتے ہیں، ان میں انزائٹی، ڈپریشن اور خراب رویوں کے دیگر مسائل کا خطرہ سب سے زیادہ ہوتا ہے۔
اسی طرح 6 سے 10 سال کی عمر کے بچوں میں اس سے جذبات کو سمجھنے اور انہیں کنٹرول کرنے میں ناکامی کا خطرہ بڑھتا ہے جبکہ وہ صحت مند سماجی تعلقات قائم کرنے میں بھی ناکام رہتے ہیں۔
درحقیقت جن بچوں کو ان چیلنجز کا سامنا ہوتا ہے، وہ اسکرینوں کے سامنے زیادہ وقت گزارنے لگتے ہیں جس سے مسائل کی شدت بدترین ہو جاتی ہے، خاص طور پر لڑکوں میں یہ خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ اسکرین کے سامنے زیادہ گزارنا صرف مسائل کی وجہ نہیں بلکہ کئی بار یہ مسائل کی ایک علامت ہوتی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ بیشتر کیسز میں جذباتی مسائل کا سامنا کرنے والے بچے اسکرینوں کے سامنے زیادہ وقت گزارنے لگتے ہیں، خاص طور پر ویڈیو گیمز زیادہ کھیلتے ہیں، جو ان کے لیے مسائل پر قابو پانے یا اس سے فرار کا طریقہ ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ اس سے مختصر وقت کے لیے ریلیف ملتا ہے مگر وقت گزرنے کے ساتھ جذباتی مسائل کی شدت بدترین ہو جاتی ہے۔
محققین نے تسلیم کیا کہ تحقیق کسی حد تک محدود تھی کیونکہ اس میں والدین کے رویوں یا سماجی و معاشی حیثیت جیسے عناصر کو مدنظر نہیں رکھا گیا۔
مگر انہوں نے بتایا کہ نتائج سے واضح ہوتا ہے کہ اسکرین ٹائم اور بچوں کے رویوں کے مسائل کے درمیان تعلق موجود ہے اور والدین ان کی ذہنی صحت کو درست رکھنے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔
خیال رہے کہ موجودہ عہد میں بچپن سے ہی بچے اسمارٹ فونز یا دیگر ڈیوائسز استعمال کرنے لگتے ہیں بلکہ اکثر والدین ہی انہیں ایک جگہ محدود رکھنے کے لیے فون دے دیتے ہیں۔
جنوری 2024 کی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اسمارٹ فونز یا دیگر اسکرینوں کے سامنے بہت زیادہ وقت گزارنے سے بچوں کی حسوں پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
پنسلوانیا یونیورسٹی کی تحقیق میں بچپن میں اسکرین کے سامنے وقت گزارنے سے بچوں پر مرتب اثرات کا جائزہ لیا گیا۔
س تحقیق میں نیشنل چلڈرنز اسٹڈی کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی، جس میں پیدائش کے وقت سے 1471 بچوں کو شامل کرکے ان کے رویوں کا جائزہ لیا گیا تھا۔
ان بچوں کے والدین سے ڈیجیٹل میڈیا کے استعمال اور دیگر اثرات کی تفصیلات حاصل کی گئی تھیں۔
تحقیق کے دوران دیکھا گیا کہ اردگرد کے ماحول میں یہ بچے حسوں سے متعلق تجربات پر کس طرح کا ردعمل ظاہر کرتے ہیں۔
جیسے کس معاملے پر توجہ نہیں دیتے، کس چیز پر زیادہ توجہ مرکوز کرتے ہیں، آسانی سے چڑچڑے تو نہیں ہو جاتے یا کسی بھی طرح کے ردعمل کا اظہار نہیں کرتے۔
اس کے بعد محققین نے 12، 18 اور 24 ماہ کی عمر میں ڈیوائسز کے استعمال کے دورانیے کا جائزہ لیا۔
جب وہ بچے 12 ماہ کے ہوئے تو والدین سے پوچھا گیا کہ ان کے بچے ٹی وی یا دیگر اسکرینوں کو دیکھتے ہیں یا نہیں۔
18 سے 24 ماہ کی عمر ہونے کے بعد والدین سے زیادہ تفصیلات حاصل کی گئی تاکہ معلوم ہوسکے کہ گزشتہ 30 دن کے دوران انہوں نے روزانہ کتنے گھنٹے اسکرینوں کے سامنے گزارے۔
بعد ازاں محققین نے چند چونکا دینے والے نتائج کا انکشاف کیا۔
انہوں نے بتایا کہ جو بچے ٹی وی یا دیگر اسکرینوں کے سامنے زیادہ وقت گزارتے ہیں، وہ لوگوں کی آنکھوں سے آنکھ ملانے سے گریز کرتے ہیں جبکہ اپنے نام پکارے جانے پر توجہ نہیں دیتے یا ان کا ردعمل بہت سست ہوتا ہے۔
محققین کے مطابق ایسے بچوں میں اردگرد کے ماحول سے کٹ جانے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے جبکہ وہ جلد چڑچڑے پن کا بھی مظاہرہ کرنے لگتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حسوں کے متاثر ہونے سے دماغی تبدیلیاں ہوتی ہیں اور بچوں کے رویے پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
Leave a Reply