
ڈھاکا: بنگلا دیش کی عبوری حکومت نے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کی سیاسی جماعت عوامی لیگ پر پابندی لگا دی۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق معزول وزیراعظم شیخ حسینہ کی جماعت پر انسداد دہشتگردی قانون کے تحت پابندی لگائی گئی، عوامی لیگ کی سرگرمیاں مقدمے کی سماعت مکمل ہونے تک معطل رہیں گی۔
اس کے علاوہ بنگلادیش کی عبوری حکومت نے انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل ایکٹ میں ترمیم کی بھی منظوری دے دی ہے، ترمیم سے سیاسی جماعتوں اور متعلقہ اداروں پر مقدمہ چلانے کی اجازت دی گئی ہے۔
عوامی لیگ نے عبوری حکومت کے اس اقدام کو ناجائز قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔
یاد رہے کہ بنگلا دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد گزشتہ برس اگست میں شدید عوامی دباؤ کے بعد استعفیٰ دیکر ملک سے بھارت فرار ہو گئی تھیں۔ بنگلا دیش کی عبوری حکومت بھارت نے شیخ حسینہ واجد کی حوالگی کا مطالبہ بھی کر چکی ہے۔
بنگلادیش میں احتجاج کب اور کیوں شروع ہوا تھا؟
یاد رہے کہ بنگلادیش میں 1971 کی جنگ لڑنے والوں کے بچوں کو سرکاری نوکریوں میں 30 فیصد کوٹہ دیے جانے کے خلاف گزشتہ ماہ کئی روز تک مظاہرے ہوئے تھے جن میں 200 افراد ہلاک ہوئے جس کے بعد سپریم کورٹ نے کوٹہ سسٹم کو ختم کردیا تھا مگر طلبہ نے اپنے ساتھیوں کو انصاف نا ملنے تک احتجاج جاری رکھنے اور سول نافرمانی کی کال دے تھی۔
پرتشدد احتجاج میں 300 ہلاکتیں
بنگلادیش میں کوٹہ سسٹم مخالف طلبہ کی جانب سے سول نافرمانی کی تحریک کے اعلان کے بعد پرتشدد احتجاج میں مجموعی ہلاکتوں کی تعداد 300 تک جا پہنچی ہے جب کہ طلبہ نے آج دارالحکومت ڈھاکا کی طرف لانگ مارچ کی کال دی تھی۔
شیخ حسینہ کا اقتدار
شیخ حسینہ واجد 19 سالہ اقتدار کے نتیجے میں ملک کی طویل ترین وزیراعظم رہیں، وہ اسی سال چوتھی مرتبہ وزیراعظم منتخب ہوئی تھیں جب کہ حسینہ واجد پر سیاسی مخالفین کے خلاف اقدامات کے الزامات بھی لگائے جاتے ہیں اور ان کی حکومت نے جماعت اسلامی بنگلادیش پر پابندی بھی لگائی تھی جسے عبوری حکومت میں عدالت نے ختم کر دیا تھا۔
Leave a Reply