
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور الیکٹرک گاڑیاں بنانے والی امریکی کمپنی ٹیسلااور امریکا کے محکمہ برائے حکومتی کارکردگی (DOGE)کے سابق سربراہ ایلون مسک کے درمیان اختلافات شدت اختیار کر گئے۔
گزشتہ دنوں دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک نے صدر ٹرمپ کو بتائے بغیر مشیر کا اہم عہدہ چھوڑ دیا تھا جس کے بعد مسک نے امریکی صدرکے ٹیکس میں کٹوتی اور اخراجات بل پر شدید تنقید کی تھی۔
جس کے بعد اب ٹرمپ اور ایلون مسک سوشل میڈیا پر آمنے سامنے آگئے اور دونوں کی جانب سے ایک دوسرے پر کھل کر تنقید کی جارہی ہے۔
ٹرمپ نے اوول آفس میں ایک ٹی وی خطاب کے دوران کہا کہ وہ کانگریس میں زیر غور بل پر مسک کی تنقید سے بہت مایوس” ہیں اور ساتھ ہی انہوں نے ایلون مسک کے اربوں ڈالر کے سرکاری معاہدے منسوخ کرنے کی دھمکی بھی دی۔
ایلون مسک نے بھی براہِ راست ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ 2024 کے انتخابات ان کی مدد کے بغیر نہیں جیت سکتے تھے۔
ٹیسلا کے مالک نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ٹرمپ کو “احسان فراموش” بھی قرار دیا۔
معاملہ اس وقت مزید سنگین ہو گیا جب مسک نے الزام لگایا کہ ٹرمپ “ایپسٹین فائلز” میں شامل ہیں ، یہ وہ امریکی دستاویزات ہیں جو بدنام زمانہ فنانسر جیفری ایپسٹین کے مقدمے سے متعلق ہیں، جو جیل میں جنسی جرائم کے الزامات میں خودکشی کر چکا ہے۔
دوسری جانب ٹرمپ نے ایلون مسک کے کہنے پر جو ناسا کی سربراہی کے لیے جیرڈ آئزک مین کا انتخاب کیا تھا اب وہ نامزدگی واپس لے لی۔
صدر ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ انہیں یہ علم نہیں تھا کہ ایلون مسک باقاعدگی سے منشیات استعمال کرتے ہیں۔
ایلون مسک نے ایکس پر اپنے فالوورز سے یہ سوال بھی کیا کہ کیا انہیں ایک نئی سیاسی جماعت بنانی چاہیے؟
ادھر ایلون مسک کے درمیان اختلافات کی خبروں پر ٹیسلا کے حصص میں 14 فیصد تک کمی ہوگئی ہے۔
برطانوی اخبار کے مطابق ایلون مسک نےکہاہےامریکی صدرٹرمپ کامواخذہ ہوناچاہیے اور ایلون مسک نےکہا ٹرمپ کی جگہ جے ڈی وینس کوصدرتعینات کیاجانا چاہیے۔
یاد رہے امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایلون مسک کو سرکاری اخراجات میں کمی کے ادارے کی اہم ذمہ داریاں تفویض کی تھیں تاہم چند روز قبل ایلون مسک نے ٹرمپ انتظامیہ سے اختلافات کے باعث سرکاری عہدے سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔
Leave a Reply