ایران نے بین الاقوامی پابندیاں اٹھانے کے بدلے جوہری پابندیاں قبول کرنے پر آمادگی ظاہر کردی


ایران نے بین الاقوامی پابندیاں اٹھانے کے بدلے جوہری پابندیاں قبول کرنے پر آمادگی ظاہر کردی

فوٹو: فائل

ایران نے عندیہ دیا ہے کہ اگر اس پر عائد بین الاقوامی پابندیاں ختم کر دی جائیں تو وہ اپنے جوہری پروگرام پر کو محدود کرنے اور یورینیم افزودگی میں کمی قبول کرنے کے لیے تیار ہے۔ 

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اتوار کو برطانوی اخبار گارڈین میں شائع ہونے والے اپنے مضمون میں کہا کہ ایران جوہری پروگرام کی نگرانی اور افزودگی پر پابندیوں کے ایک حقیقت پسندانہ اور دیرپا معاہدے کے لیے تیار ہے، بشرطیکہ اس کے بدلے بین الاقوامی  پابندیاں ختم کی جائیں۔ 

عباس عراقچی نے خبردار کیا کہ اس موقعے سے فائدہ نہ اٹھانے کی صورت میں خطے اور دنیا کے لیے تباہ کن نتائج سامنے آسکتے ہیں۔

ایرانی وزیر خارجہ کا یہ پیغام  فرانس، جرمنی اور برطانیہ کے لیے تھا جو ایران کے جوہری پروگرام پر مذاکرات میں شامل ہیں۔ ان ممالک نے اگست کے آخر میں ایران پر عائد اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ نافذ کرنے کا طریقہ کار ’اسنیپ بیک‘ فعال کر دیا تھا جس کے تحت ایران کو مذاکرات کے لیے  ایک ماہ کی مہلت دی گئی ہے۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ ایران کی تباہ شدہ جوہری تنصیبات تک رسائی کی شرائط پر اقوام متحدہ کے  معائنہ کاروں کے ساتھ ہونے والی حالیہ بات چیت میں پیش رفت ہوئی ہے۔ یہ یورپ کی جانب سے پابندیوں کے التوا کے لیے رکھی گئی ایک اہم شرط تھی۔

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کایا کالس نے جمعرات کو عراقچی سے ملاقات کی تاکہ بحران کا بات چیت کے ذریعے حل نکالا جا سکے۔

خیال رہے کہ 2015 میں سابق امریکی صدر باراک اوباما کے دور میں ایران کے ساتھ ایک جوہری معاہدہ ہوا تھا جس کے تحت ایران پر عائد پابندیاں نرم کرنے کے بدلے اس کے جوہری پروگرام کو سختی سے محدود کیا گیا تھا۔ 

تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پہلے دور صدارت میں اس معاہدے سے علیحدگی اختیار کر کے ایران پر سخت اقتصادی پابندیاں عائد کر دی تھیں۔



Source link

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *