
پاکستان شوبز انڈسٹری کی سینئر اداکارہ غزالہ جاوید نے مرحوم اداکارہ حمیرا اصغر کی والدہ کو کھری کھری سنادیں۔
غزالہ جاوید حال ہی میں ایک انٹرویو میں شریک ہوئیں جس دوران میزبان نے ان سے مختلف موضوعات پر گفتگو کی۔
ایک سوال کے جواب میں غزالہ جاوید نے بتایا کہ’ حمیرا کی والدہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کراچی کے لوگ اچھے نہیں ہوتے، نہ جانے یہ کس قسم کے لوگ ہیں؟
انہوں نے کہا کہ ’میں حمیرا کی والدہ سے بس اتنا ہی کہنا چاہوں گی کہ آپ کراچی یا کسی بھی قسم کے لوگوں کو چھوڑیں، آپ یہ بتائیں کہ آپ خود کس قسم کی ماں ہیں؟ آپ کی بیٹی کے انتقال کو 2 عیدیں گزر گئیں لیکن آپ کو اس کا پتہ نہیں چلا‘ ۔
غزالہ جاوید کا کہنا تھاکہ ’میری بھی بیٹیاں ہیں، اگر میری شادی شدہ بیٹی کو بخار بھی آجائے تو مجھے نیند نہیں آتی کیوں کہ ایک ماں اپنے بچے کی تکلیف جان لیتی ہے، حمیر ا بہت اچھی لڑکی تھی، اگر میری بیٹی حمیرا جیسی ہوتی تو میں اس پر فخر کرتی‘۔
انہوں نے مزید کہ ’حمیر ا 7 سال سے اکیلے رہائش پذیر تھی لیکن اس کے باوجود اس نے کبھی کوئی غلط کام نہیں کیا، اگر وہ غلط کام کرتی، نشے کرتی ، بوائے فرینڈز بناتی تو اس کے پاس گھر اپنی گاڑی ہوتی، اس کے ساتھ کام نہ ملنے یا پیسے نہ ہونے جیسے الفاظ بھی نہ جوڑے جاتے، وہ جتنی ٹیلنٹڈ تھی اتنی ہی جلدی چلی گئی اور اس کے چلے جانے پر مجھے اس کے والدین پر افسوس ہے، میرے نزدیک دنیا میں سب سے بدقسمت وہ بچے ہیں جن کی ماں ان کے ساتھ نہیں‘۔
حمیرا اصغر کی موت، معاملہ کیا ہے؟
حمیرا اصغر کی لاش 8 جولائی کو اتحاد کمرشل کے ایک فلیٹ سے اس وقت ملی جب کرائے کی عدم ادائیگی پر مالک مکان کے عدالت پہنچنے پر عدالتی بیلف ان کے گھر پہنچا اور فلیٹ کا دروازہ نہ کھولنے پر دروازہ توڑا گیا تو اداکارہ کی لاش برآمد ہوئی تھی۔
لاش کے پوسٹ مارٹم کی ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ لاش ڈی کمپوز کے آخری اسٹیج پر ہے جسے دیکھ کر اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ اداکارہ کی موت تقریباً 8 سے 10 ماہ پرانی ہے۔
Leave a Reply