
امریکا اور اسرائیل کا فلسطین کو مشروط تسلیم کرنے کے برطانوی فیصلے پر ردِعمل سامنے آگیا۔
منگل کو برطانیہ مشروط طور پر فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے پر راضی ہوگیا۔
برطانوی وزیراعظم سر کئیر اسٹارمر نےکابینہ کے ہنگامی اجلاس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کی صورتحال نہ بدلی تو برطانیہ ستمبر میں فلسطین کو ریاست تسلیم کرے گا۔
ان کا کہنا تھاکہ اسرائیل نے غزہ جنگ بندی، مغربی کنارے پر تسلط نہ کرنے کا اعلان اور دو ریاستی حل پر رضامندی نہ دی تو فلسطینی ریاست کو تسلیم کر لیں گے۔
اس حوالے سے صدر ٹرمپ نے اسکاٹ لینڈ سے واپسی پر صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ برطانوی وزیراعظم سے اس بارے میں کوئی بات نہیں ہوئی ، امریکا اس کیمپ میں شامل نہیں ۔
ٹرمپ نے کہا کہ اسرائیل سے غزہ میں خوراک کے مراکز کے لیے بات کریں گے ، غزہ کے بچوں کو خوراک پہنچائیں گے ، اسرائیل نہیں چاہتا کہ حماس امداد یا غزہ جانے والا پیسا چوری کرے۔
برطانوی فیصلے پر اسرائیل کا ردعمل
اسرائیلی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل برطانیہ کے وزیرِاعظم کے بیان کو مسترد کرتا ہے، برطانوی حکومت کے مؤقف میں تبدیلی فرانسیسی اقدام اور داخلی سیاسی دباؤ کا نتیجہ ہے۔
اسرائیلی وزارت خارجہ کے مطابق برطانوی حکومت کا مؤقف حماس کیلئے ایک انعام کے مترادف ہے، برطانیہ کا اعلان غزہ میں جنگ بندی کے حصول اور یرغمالیوں کی رہائی کے فریم ورک کی کوششوں کو نقصان پہنچائے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اعلان کیا تھا کہ فرانس نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
فرانسیسی صدر نے کہا تھا کہ وہ فلسطینی ریاست قبول کرنے کا باقاعدہ اعلان ستمبر میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں کریں گے۔
Leave a Reply