اسلام آباد ہائیکورٹ نے پولیس اہلکاروں کے بظاہر اغوا، زبردستی گھروں میں داخلے، ڈکیتی اور جھوٹے مقدمات بنانے میں ملوث ہونے کی تحقیقات کا حکم دےدیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے محمد وقاص کی مقدمہ اخراج کی درخواست پر سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ڈائریکٹر کرائمز ایف آئی اے پولیس اہلکاروں کے اغوا میں ملوث ہونے کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دیں۔
عدالتی فیصلے کی کاپی ڈی جی ایف آئی اے کو بھجوائی جائے تاکہ وہ مناسب احکامات جاری کریں۔
عدالتی حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ خاتون ثنا سہیل اور اس کے تین بچوں کے اغوا کی سی سی ٹی وی فوٹیج کا جائزہ لیا گیا جس کے مطابق پنجاب پولیس کی مدد سے 17 ستمبر 2025 کی صبح خاتون، بچوں اور چار گاڑیوں کو تحویل میں لے کر بعد میں اسلام آباد منتقل کر دیا گیا۔
عدالت نے لکھا کہ خاتون کو 20 ستمبر کو درج مقدمے میں رقم، سونا اور اسلحہ کی برآمدگی ظاہر کر کے مجسٹریٹ کے سامنے پیش کر کے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا گیا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مجسٹریٹ ان ماں اور بچوں سے متعلق حساس کیس سن رہے تھے جنہیں مبینہ طور پر پنجاب پولیس کے اہلکاروں نے اغوا کیا، تفتیشی افسر مقدمہ اندراج سے قبل خاتون کو اغوا کرنے کے واقعے پر کوئی بھی وضاحت دینے میں ناکام رہا، ریکارڈ سے ظاہر ہے کہ ڈیوٹی مجسٹریٹ نے بچوں کو چائلڈ کسٹڈی یونٹ اور والدہ کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوایا۔
حکم نامے کے مطابق پولیس اور ماتحت عدلیہ کے غیر ذمہ دارانہ رویہ ظاہر کرتا ہے کہ انہیں خواتین اور بچوں کے بنیادی حقوق کی کوئی فکر نہیں۔ عدالت نے حکم دیا کہ ممبر انسپکشن ٹیم خاتون کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوانے والے مجسٹریٹ یاسر چوہدری سے بھی وضاحت طلب کریں۔
تحریری حکمنامے میں مزید کہا گیا ہے کہ عدالتی بیلف نے سی آئی اے سینٹر اسلام آباد میں ان گاڑیوں کی موجودگی کی رپورٹ دی جو لاہور سے تحویل میں لی گئی تھیں، گاڑیوں کی ٹریکنگ آئی ڈی سے گاڑیوں کی لاہور واقعے سے اسلام آباد میں گاڑیوں کے پارک ہونے تک کا روٹ واضح ہے، گاڑیوں کی ٹریکنگ آئی ڈی سے ایس ایچ او ترنول کے پولیس مقابلے کے دعوے کی بھی نفی ہوتی ہے۔
عدالت نے حکم دیاکہ ایس پی سی آئی سینٹر اسلام آباد پیش ہو کر رپورٹ دیں کہ گاڑیاں کیسے قبضہ میں لی گئیں اور ایس پی سی آئی اے لاہور سے پنجاب پولیس کے ہاتھوں فیملی کے مبینہ اغوا میں اپنے کنڈکٹ کے حوالے سے بھی وضاحت کریں۔
کیس کی مزید سماعت 28 اکتوبر کو ہو گی۔


























Leave a Reply