
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے امید ظاہر کی ہے کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارتی معاہدہ چند ہفتوں میں ہو جائے گا۔
اسحاق ڈار نے یہ بات امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو سے واشنگٹن میں ملاقات کے بعد اٹلانٹک کونسل میں خطاب کے دوران کہی۔
امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو سے ملاقات کی تفصیل بتاتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ پاک امریکا تعلقات میں مثبت پیش رفت ہوئی ہے۔باہمی تعلقات کے تمام پہلوؤں پر بات ہوئی، پاک امریکا طویل المدتی شراکت داری کے عزم کا اعادہ کیا گیا، تجارت، سرمایہ کاری، آئی ٹی، اے آئی اور انسداد دہشت گردی کے شعبوں میں تعاون پر توجہ مرکوز کرنے پراتفاق کیا گیا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ اس ملاقات میں علاقائی اور عالمی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔انہوں نے پاکستان بھارت سیز فائر کے لیے امریکا کے تعمیری کردار کو سراہا۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سمیت عالمی فورمز پر قریبی تعاون کے عزم کا اعادہ کیا اور ساتھ ہی ایران اسرائیل تنازع میں ڈائیلاگ پر زور دیا۔
پاکستان امداد نہیں تجارت چاہتا ہے: اسحاق ڈار
پاک امریکا تعلقات کی نوعیت پر بات کرتے ہوئے نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان امداد نہیں تجارت چاہتا ہے اور اس سلسلے میں امریکی مصنوعات کو پاکستان میں زیادہ رسائی دینے جا رہے ہیں۔ امریکی سرمایہ کاروں کو کان کنی کے شعبے میں بھی خوش آمدید کہتے ہیں۔
پاک بھارت کشیدگی ختم کرنے سے متعلق سوال پر نائب وزیراعظم نے کہا کہ اس کے لیے باہمی اعتماد کو بڑھانا اور بلیم گیم ختم کرنا ہو گا۔
بھارت دہشتگردی کا بہانہ بناکردنیا کوگمراہ کرنے کی کوشش کرتا ہے: ڈار
اسحاق ڈار نے کہا کہ کسی کو ہمیں بتانے کی ضرورت نہیں کہ دہشت گردی کے خلاف کارروائی کریں، انہوں نے یاد دلایا کہ بھارت نے اب تک کوئی ثبوت نہیں دیا کہ پاکستان پہلگام میں ملوث تھا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت دہشت گردی کا بہانہ بناکردنیا کوگمراہ کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اوربھارت کے درمیان مقبوضہ کشمیراہم تنازع ہے۔ بھارت نے 7 دہائیوں سے مقبوضہ کشمیر پر غیرقانونی قبضہ کر رکھا ہے اور متنازعہ علاقے کشمیر میں ڈیموگرافی تبدیل کرنے کی کوشش کی۔
پاک بھارت جنگ بندی کا پس منظر بتاتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان نے 10 مئی کو اپنی خودمختاری کے لیے آپریشن ختم کیا۔ وزیرخارجہ مارکو روبیو نے اس وقت کہا تھا کہ بھارت سیزفائر کے لیے تیار ہے، کیا آپ بھی تیار ہیں جس پر میں نے انہیں جواب دیا تھا کہ ہم تو جنگ شروع کرنے کے لیے بھی تیار نہیں تھے۔
وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان سے امریکا نے وعدہ کیا تھا کہ نیوٹرل جگہ پر بھارت سے مذاکرات کرائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم تجارت اور جموں و کشمیر سمیت سب معاملات پر بھارت سے بات کرنا چاہتے ہیں۔دہشت گردی کے خلاف بات کرنے کے لیے بھی تیار ہیں مگر یک طرفہ طور پر مذاکرات نہیں کر سکتے۔
پاکستان اپنے پڑوسیوں کے ساتھ کوئی تنازعہ نہیں چاہتا: اسحاق ڈار
وزیرخارجہ نے کہا کہ پاکستان اپنے پڑوسیوں کے ساتھ کوئی تنازعہ نہیں چاہتا بلکہ ہم جنوبی ایشیا میں پائیدار اورمستقل امن چاہتے ہیں۔انہوں نے باور کیا کہ خطہ دشمنی سے نہیں تجارتی روابطہ اورپارٹنرشپ سے چل سکتا ہے۔
ایک سوال پر نائب وزیراعظم نے کہا کہ امریکا نے ٹی آر ایف کو دہشت گرد نامزد کیا ہے تو ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں۔ مگر اسے لشکر طیبہ سے جوڑنا غلط ہے۔
انہوں نے بتایا کہ لشکر طیبہ کو پاکستان کئی سال پہلے توڑ چکا، اس کے ایکٹرز پکڑے گئے اور جیل میں ہیں جبکہ ٹی آر ایف کا لشکر طیبہ سے تعلق نہیں۔
نائب وزیراعظم نےکہا کہ امریکا کو پاکستان سے ٹرانزیکشنل تعلقات کے بجائے اسٹریٹجک اور مستحکم تعلقات کی طرف جانا ہو گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان اگر اسلحہ زیادہ تر چین سے خرید رہا ہے تو امریکا سے تعلقات متاثر نہیں ہوں گے کیونکہ یہ تو اس پر منحصر ہے کہ کون سا ملک بہتر ڈیل دیتا ہے۔
میزبان اور شرکا نے ملک کی داخلی صورتحال پر بھی سوالات کیے۔ ملک میں سیاسی صورتحال سے متعلق ایک سوال پر نائب وزیراعظم نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان مجھ سے اکثر آکر ملتے تھے۔ وہ عمران خان کواسپتال کیلئے چندہ دیتے تھے۔
اسحاق ڈار نے بتایا کہ 2014 میں بانی پی ٹی آئی کے دھرنے کی وجہ سے معیشت رُک گئی تھی مگر میں نے ڈومیسٹک سیزفائر کی کوشش کی۔
عمران خان کوریاست کے خلاف نہیں جانا چاہیے تھا: اسحاق ڈار
اسحاق ڈار نے کہا کہ عمران خان کوریاست کے خلاف نہیں جانا چاہیے تھا۔ جب آپ ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھا لیتے ہیں، 9 مئی کی طرح تو پھر قانون کو اپنا راستہ اپنانا پڑتا ہے۔ اس معاملے کو سیاست کی نذر نہیں کرنا چاہیے۔ اگر کوئی پاپولر لیڈر ہے تو اس کو یہ حق نہیں کہ سکیورٹی تنصیبات پرحملہ کرے۔
اگر امریکا نے عافیہ صدیقی کو قانون کے تحت بند کیا ہے تو مجھے مسئلہ نہیں: ڈار
نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اگر امریکا نے عافیہ کو قانون کے تحت بند کیا ہے تو مجھے مسئلہ نہیں مگر یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ پاکستان میں ملکی تنصیبات پر حملہ غداری ہے۔
ملک میں دہشت گردی اور انتہاپسندی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ سابق وزیراعظم نوازشریف نے دہشت گردی کیخلاف بہترین کام کیا تھا مگر نوازشریف کے بعد آنے والی حکومت نے ٹی ٹی پی کے لیے سرحد کھول دی۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی حکومت نے 100 سے زائد مجرم رہا کیے، سرحدیں کھولیں اور 30،40 ہزار طالبان اندر آکر پھر سے زندہ ہو گئے۔ ان کا یہ فیصلہ بہت افسوس ناک تھا۔ سرحدیں نہیں کھولنی چاہئیں تھیں۔ وہ چائے کا کپ پاکستان میں مسلح بغاوت کو نئی زندگی دینےکا باعث بنا۔
Leave a Reply