اسحاق ڈار، جنرل احمد شریف کیلئے اعزاز؟


چھ مئی کی شب، جب بھارت نے پاکستان پر حملے کی کوشش کی، تو یہ صرف ایک جنگی کارروائی نہیں تھی، بلکہ ایک مربوط منصوبہ تھا ایک عسکری یلغار کے ساتھ ساتھ سفارتی، میڈیا اور سچائی کے خلاف پروپیگنڈے کی جنگ۔ 

مگر پاکستان نے نہ صرف بھارت کی عسکری جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا بلکہ ’’بیانیے‘‘ کی جنگ بھی جیتی، اور یہی وہ میدان تھا جہاں دو شخصیات نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار اور ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے فیصلہ کن کردار ادا کیا۔ آج کی دنیا میں صرف میدان جنگ جیتنا کافی نہیں۔ 

آپ کو سچ کو ثابت کرنا، اپنے مؤقف کو دنیا کے سامنے لانا، اور دشمن کے جھوٹ کو بے نقاب کرنا بھی آنا چاہیے۔ یہی کام اسحاق ڈار اور ڈی جی آئی ایس پی آر جنرل احمد شریف چوہدری نے کیا۔بھارت نے چھ مئی کو دعویٰ کیا کہ پاکستان دہشت گردوں کو پال رہا ہے، اور ان ہی دہشت گردوں نے پٹھان کوٹ، اودھم پور اور پلوامہ جیسے حملے کیے تھے۔ بھارتی میڈیا اس وقت طوفان بدتمیزی کا شکار تھا۔ ہر طرف پاکستان کے خلاف زہر اگلا جا رہا تھا، حتیٰ کہ بین الاقوامی میڈیا تک کو غلط معلومات پہنچانے کی کوشش کی گئی۔

اسی لمحے پاکستان نے جس عزم کے ساتھ جواب دیا، وہ سفارتکاری، ابلاغ اور عسکری ذمہ داری کی اعلیٰ مثال ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر جنرل احمد شریف چوہدری نے پریس کانفرنس میں ٹھوس شواہد، واضح ویڈیوز، اور سیٹلائٹ تصاویر کے ساتھ بھارت کا جھوٹ بے نقاب کیا۔ ان کےچہرے پر اعتماد، آنکھوں میں سچ، اور لہجےمیں وقار تھا۔ وہ صرف فوج کی نہیں بلکہ پوری پاکستانی قوم کی ترجمانی کررہے تھے۔

دوسری طرف نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے عالمی فورمز پر جس مہارت سے پاکستان کا مقدمہ پیش کیا، وہ تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جائے گا۔ اقوام متحدہ، او آئی سی، یورپی یونین، اور خلیجی ممالک کے وزرائے خارجہ سے رابطے، ہر جگہ انہوں نے بھارت کا اصل چہرہ دکھایا۔ 

نہ کوئی غیر ضروری جذباتیت، نہ واویلا۔ صرف حقائق اور پاکستان کا اصولی مؤقف۔پاکستانی دفتر خارجہ نے ایک ایسی رپورٹ جاری کی جس میں بھارتی میڈیا کے 37جھوٹے دعوے واضح طور پر درج تھے۔ ان میں سے 29 دعوے وہ تھے جن کی تردید خود بین الاقوامی اداروں نے کی۔ اس رپورٹ کی تیاری میں ڈی جی آئی ایس پی آر کی میڈیا ٹیم نے کلیدی کردار ادا کیا، جسے اقوام متحدہ کے نمائندوں اور عالمی صحافیوں کو پیش کیا گیا۔

بیانیے کی جنگ میں سب سے بڑی فتح اس وقت حاصل ہوئی جب بین الاقوامی میڈیا جیسے BBC، Al Jazeera، CNN، Deutsche Welle، اور New York Times نے بھارتی دعوؤں پر شکوک ظاہر کیے اور پاکستانی مؤقف کو Credibly Presented قرار دیا۔ برطانوی پارلیمنٹ میں بعض ارکان نے پاکستان کے تحمل کی تعریف کی۔ اقوام متحدہ کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا اور عالمی امن کو ترجیح دی۔پاکستانی میڈیا نے اس بار قومی بیانیے کا بھرپور ساتھ دیا۔ اینکرز، صحافی اور سوشل میڈیا پر سرگرم افراد نے افواہوں کو روکا، تصدیق شدہ معلومات پھیلائیں، اور India Lied, Pakistan Proved جیسا ہیش ٹیگ دنیا بھر میں ٹرینڈ کیا۔ اس مہم میں حکومت کی میڈیا ٹیموں، خصوصاً نیشنل میڈیا سیل اور پی آئی ڈی کی کارکردگی شاندار رہی۔

سوشل میڈیا پر بھارت کی جانب سے چلائی گئی جعلی مہمات کا پردہ بھی خود عالمی اداروں نے چاک کیا۔ میٹا، فیس بک، اور ٹوئٹر کی رپورٹوں کے مطابق بھارت کی طرف سے چلائے گئے کئی جعلی اکاؤنٹس کو بند کیا گیا جو پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے بنائے گئے تھے۔ اس کے برعکس پاکستان کی جانب سے جاری مواد حقیقی، شواہد پر مبنی، اور شفاف معلومات پر مشتمل تھا۔پاکستان نے آزاد کشمیر میں بین الاقوامی صحافیوں کو مدعو کر کے عملی طور پر بھارت کے الزامات کو رد کیا۔

 انہیں وہ تمام علاقے دکھائے گئے جہاں بھارت کی جانب سے دہشت گردوں کی موجودگی کا دعویٰ کیا گیا تھا، مگر وہاں کچھ نہ تھا۔ اس کے برعکس بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں مکمل میڈیا بلیک آؤٹ کر رکھا تھا۔ پاکستانی سفیروں نے دنیا بھر میں جو بریفنگز دیں، ان کے پیچھے بھی ایک منظم اسٹرٹیجی تھی جسے اسحاق ڈار کی قیادت میں وزارت خارجہ نے ترتیب دیا۔ چین، ترکیہ، ایران، سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات جیسے اہم ممالک کو منٹوں میں صورتحال سے آگاہ کیا گیا، اور سب نے پاکستان کے مؤقف کی تائید کی۔یہ تمام کامیابیاں اس لیے ممکن ہو ئیں کہ ان کی قیادت دو ایسے افراد کے ہاتھ میں تھی جو صرف عہدہ دار نہیں، بلکہ اس وطن کے سچے خادم تھے۔ جنرل احمد شریف چوہدری نے میدان جنگ میں سچ کی آواز بن کر دشمن کے جھوٹے پروپیگنڈے کو چیر ڈالا، اور اسحاق ڈار نے عالمی سفارتکاری کے محاذ پر پاکستان کو سرخرو کیا۔

1971 میں ہم نے جنگ اس لیے ہاری کہ ہمارا بیانیہ دنیا کے دل کو نہ چھو سکا۔ آج کی جیت اس ماضی کی شکست کا ازالہ بھی ہے۔ ایسی تاریخی کامیابی کو محض سرخیوں تک محدود نہیں رکھنا چاہیے۔ ریاست کو چاہیے کہ اسحاق ڈار اور جنرل احمد شریف چوہدری کو ’’نشانِ امتیاز‘‘ یا ’’ہلالِ پاکستان‘‘ جیسے اعلیٰ ترین قومی اعزازات سے نوازے، تاکہ بیانیے کی خاموش مگر فیصلہ کن جنگ کے ہیروز کو وہ مقام دیا جا سکے جس کے وہ حقدار ہیں۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔



Source link

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *