اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم نے ابھی حتمی شکل اختیار نہیں کی، آرٹیکل 243 میں ترمیم پر مشاورت کی جارہی ہے، یہ سارا کام باہمی مشاورت سے ہو گا۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے پارلیمنٹ ہاؤس میں جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئینی مقدمات 6 فیصد ہونے کے باوجود پیچیدہ ہونےکی وجہ سے وقت لیتے ہیں، جو ججز روزانہ مقدمات کو سنتے ہیں وہی آئینی مقدمات کو بھی دیکھتے ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ بینچز بنا کر بہتری کی جارہی ہے مگر تنقید ہوتی ہے کورٹ ود ان کوٹ بن گئی ہے، ایک تجویز یہ ہے کہ الگ آئینی عدالت ہو جس میں ہر صوبے کی نمائندگی ہو گی۔
ان کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر کی تقرری پر ڈیڈ لاک کا معاملہ تیسرے ادارے کے پاس چلا جائے گا، کے پی الیکشن میں تاخیر ہوئی تھی اس کی وجہ سے آئینی پیچیدگیاں ہونے کا امکان ہے، جو ڈیڑھ سال کا وقفہ ہوا ہے اس میں ان کی مدت بھی پوری ہو اور آئینی پیچیدگی نہ ہو ۔
خواجہ آصف نے جیو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ سینیٹ کے الیکشن، صدارتی الیکشن سمیت دیگر پیچیدگیاں نہ آئیں وہ سقم دور کرنے ہیں ، ججز کی ٹرانسفر کا معاملہ جوڈیشل کمیشن کے سپرد کیا جائے گا، آرٹیکل 243 میں ترمیم پر مشاورت کی جارہی ہے، دفاعی تقاضے بدل گئے ہیں، یہ سارا کام باہمی مشاورت سے ہو گا ، آرٹیکل 243 میں ترمیم جب تک فائنل نہیں ہوتی کچھ نہیں کہتا۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ آئینی ترمیم پر تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت جاری ہے، اتفاق رائے کے حوالے سے 2،3 دن میں واضح ہو جائے گا، امکان ہے 27 ویں آئینی ترمیم کو اگلے ہفتے ایوان میں پیش کیا جائے۔
اس کے علاوہ خواجہ آصف نے کہا کہ افغانستان سے مذاکرات کامیاب نہ ہوئے تو صورتحال خراب ہو سکتی ہے ، ہماری سر زمین کی خلاف ورزیاں جاری رہیں تو ہم بھی وہی کریں گے جو ہمارے ساتھ ہو رہا ہے۔





















Leave a Reply