
اسلام آباد: تحریک تحفظ آئین پاکستان نے شوگر بحران پر شوگرملز کے احتساب کے لیے چیف جسٹس پاکستان کو خط لکھ دیا۔
خط میں کہا گیا ہےکہ آدھی شوگر ملیں سیاستدانوں کی ہیں، یہ سیاستدان حکومت میں شامل ہوکر خودکو اربوں روپے کا فائدہ پہنچانے والی پالیسیاں بنواتے ہیں اور بوجھ عوام پر پڑتا ہے۔
تحریک تحفظ آئین پاکستان نے چیف جسٹس پاکستان سے سو موٹو نوٹس لینے اور شوگر انڈسٹری میں غیر قانونی پالیسیوں پرکڑے احتساب کا مطالبہ کیا ہے۔
تحریک تحفظ آئین پاکستان کا کہنا ہےکہ دن دیہاڑے عوام سے اربوں روپے لوٹ لیے جاتے ہیں، احتسابی ادارے خاموش ہیں، سپریم کورٹ جوڈیشل کمیشن بنا کر تحقیقات کرائے، چینی اسکینڈل مفادات کے ٹکراؤ اور حکومت میں ہوکر اپنے ذاتی کاروباروں کو فائدہ پہنچانے کی بدترین مثال ہے۔
خط کے مطابق پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں پیش اعدادو شمار کے مطابق 300 ارب روپے سے زائدکی کرپشن ہوئی ہے، خدشہ ہےکہ جنوری 2026 میں چینی 200 روپے کلو سے بھی اوپر چلی جائےگی۔
تحریک تحفظ آئین پاکستان کے رہنماؤں محمود اچکزئی، علامہ ناصر عباس، اسد قیصر اور مصطفیٰ نواز کھوکھر کی جانب سے بھیجےگئے خط میں کہا گیا ہےکہ حکومتی پالیسیوں سے سرمایہ داروں کو چھوٹ آئی ایم ایف کی شرائط کے برعکس دی گئی ہے، پچھلے 24 ماہ کی چینی کی ایکسپورٹ امپورٹ قومی پالیسی پر شوگر مافیا کے اثر انداز ہونےکا واضح ثبوت ہے۔
Leave a Reply