
قلات کے قریب فتنہ الہندوستان کے دہشت گردوں کے حملے کے شکار مسافروں میں کراچی سے تعلق رکھنے والے قوال ندیم صابری بھی شامل تھے جو خود پر بیتے واقعے کا ذکر کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے۔
قوال ندیم صابری کا کہنا تھا کہ ہم قوالی فنکشن کے لیےکوئٹہ جارہے تھے، پہنچنے ہی والے تھےکہ یہ واقعہ ہوا۔
قوال ندیم صابری کا کہنا تھا کہ ہم قوال لوگ ہیں ہمارا کیا قصور تھا، ہم نعت شریف پڑھتے ہیں، ہم لوگوں کے لیے دعا کرتے ہیں،ہمیں دہشت گردوں نے کس بات کی سزادی۔
قوال ندیم صابری کا کہنا تھا کہ فائرنگ سے 3 لوگ جاں بحق ہوئے، ہمارے دیگر ساتھی زخمی ہوئے، ہمارا سارا سامان تباہ ہوگیا۔
ندیم صابری کے بھائی قوال ماجد صابری نے جیونیوز سےگفتگو میں کہا کہ واقعے میں بھائی احمد صابری اور بھتیجا رضا صابری شہید ہوئے، بس میں ہمارے قوال گروپ کے 17 افراد سوار تھے۔
ماجد صابری کا کہنا تھا کہ مجھے صبح جہاز سےکوئٹہ جانا تھا جہاں ہمارے گروپ کی پرفارمنس تھی۔
خیال رہے کہ قلات کے قریب مسافر کوچ پر فائرنگ اور دستی بم حملے کے نتیجے میں 3 مسافر جاں بحق ہوگئے۔
پولیس حکام کے مطابق مقامی ٹرانسپورٹ کمپنی کی مسافر کوچ کراچی سے کوئٹہ آرہی تھی کہ جب یہ قلات کے علاقے نیمرغ کراس کے قریب پہنچی تو قریبی پہاڑوں پر چھپے مسلح افراد نے کوچ کو روکنے کی کوشش کی۔
ڈرائیور کے کوچ نہ روکے جانے پر دہشت گردوں نےکوچ پر فائرنگ کے ساتھ دستی بم بھی پھینکے جس کے نتیجے میں 3 مسافر جاں بحق جب کہ 12 زخمی ہوگئے۔
لاشوں اور زخمیوں کو ڈی ایچ کیو اسپتال منتقل کردیا گیا جہاں ایمرجنسی نافذ کرکے ڈاکٹرز اور پیر امیڈیکل اسٹاف کو طلب کرلیا گیا۔
اسپتال حکام کے مطابق زخمی مسافروں میں سے دو کی حالت تشویشناک ہے۔ واقعے کے بعد پولیس اور ایف سی نے ملزمان کی تلاش کے لیے علاقے میں سرچ آپریشن شروع کردیا ۔
ترجمان حکومت بلوچستان شاہد رند کے مطابق وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے آئی جی پولیس اور ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔
Leave a Reply