
دریائے سندھ میں گڈو بیراج پر آج بڑے سیلابی ریلے کی آمد کا امکان ظاہر کیاگیا ہے جس کے باعث سندھ کےکچےکے علاقوں میں سیلاب کا خدشہ ہے۔
سیہون میں دریائی بیلٹ کے مکینوں سے علاقہ خالی کروانے کے لیے اعلانات کیے گئے، اس حوالے سے صوبائی وزیر مکیش کمار چاولہ کا کہنا ہے سیلابی ریلے سے نمٹنے کے تمام انتظامات مکمل ہیں۔
اسپیکر سندھ اسمبلی سید اویس قادر شاہ نے سکھر بیراج کا دورہ کیا، ان کا کہنا تھا کہ پنجند اور گڈو بیراج پر سیلابی ریلا پہنچے گا تو صورتحال واضح ہوجائے گی۔
آبپاشی افسران نے بتایا کہ حفاظتی بند کی کمزور جگہوں پر کام چل رہا ہے، سکھر بیراج کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔
ادھر ملتان میں شیرشاہ فلڈ بند پر پانی کا دباؤ مسلسل برقرار ہے، جھنگ میں دریائے چناب پر اونچے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کا بہاؤ 4 لاکھ 88 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا جس کی وجہ سے کئی بستیاں پانی کے گھیرے میں آگئیں۔
بہاولنگر میں سیلاب سے 143 دیہات متاثر ہوگئے ہیں، سیلابی صورتحال کی وجہ سے ایک لاکھ سے زائد افراد کو نقل مکانی کرنا پڑی۔
دریائے ستلج میں گنڈاسنگھ کے مقام پر پانی کی سطح میں کمی آگئی مگر اونچے درجے کا سیلاب برقرار ہے۔
دریائے راوی میں مائی صفوراں کے بند سے نکلنے والے ریلے نے کبیروالا کے 40 دیہات کو ڈبو دیا، سیلاب کے باعث 80 ہزار سے زائد لوگ بے گھر ہوگئے، فصلوں اور گھروں کو شدید نقصان پہنچا، سرکاری عمارتیں بھی سیلاب کی زد میں آگئیں۔
Leave a Reply