پہلگام حملے کے بعد پرانی ویڈیوز حالیہ ہندوستان اور پاکستان کی کشیدگی سے غلط طور پر منسلک کی جا رہی ہیں


22 اپریل کو بھارتی غیر قانونی زیرِ قبضہ جموں و کشمیر (IIOJK) کے علاقے پہلگام میں حملے کے نتیجے میں 26 شہریوں کی ہلاکت کے بعد، سوشل میڈیا صارفین نے کچھ ویڈیو کلپس شیئر کرنا شروع کر دیں، جن میں دعویٰ کیا گیا کہ یہ ویڈیوز بھارت اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے حالیہ حالات کی عکاسی کرتی ہیں۔

یہ دعوے غلط ہیں۔  وائرل ویڈیوز 22 اپریل کے حملے سے پہلے کی ہیں۔

بھارتی سوشل میڈیا اکاؤنٹس ایک 32 سیکنڈ کی ویڈیو کلپ شیئر کر رہے ہیں جس پر قطر سے نشر ہونے والے چینل الجزیرہ کا لوگو موجود ہے۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ اس ویڈیو میں خبر رساں ادارے نے رپورٹ کیا ہے کہ بھارتی فوج نے پاکستان کے شہر سیالکوٹ میں 30 اپریل کو ایک حملہ کیا۔

فیکٹ چیک: پہلگام حملے کے بعد پرانی ویڈیوز حالیہ ہندوستان اور پاکستان کی کشیدگی سے غلط طور پر منسلک کی جا رہی ہیں

یہ دعویٰ غلط ہے۔ جیو فیکٹ چیک کو تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ یہ ویڈیو پاکستان سے متعلق نہیں بلکہ دراصل غزہ کی ہے۔ یہ ویڈیو پہلی بار 9 نومبر 2023 کو اسرائیلی فضائی حملے کے بعد انڈونیشین اسپتال، غزہ کے حوالے سے پوسٹ کی گئی تھی۔ اس فوٹیج کو الجزیرہ انگلش (ٹائم اسٹیمپ 5:06)اور AFP دونوں نے اسی دن رپورٹ کیا تھا۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم X (سابقہ ٹوئٹر) پر گردش کرنے والی ایک 39 سیکنڈ کی ویڈیو میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بھارتی طیاروں کو پاکستان کی فضائی حدود میں داخل ہو کر سندھ کے ساحلی علاقے کے ساتھ پرواز کرتے ہوئے دیکھاجا سکتا ہے۔

فیکٹ چیک: پہلگام حملے کے بعد پرانی ویڈیوز حالیہ ہندوستان اور پاکستان کی کشیدگی سے غلط طور پر منسلک کی جا رہی ہیں

یہ دعویٰ بھی غلط ہے۔ ویڈیو پاکستان کی نہیں بلکہ روس کی ہے۔ یہ ویڈیو سب سے پہلے 28 اپریل 2020 کو روسی وزارتِ دفاع کے سرکاری یوٹیوب چینل پر پوسٹ کی گئی تھی۔ فوٹیج میں روسی افواج کی بحیرہ بالٹک کے اوپر کی گئی تربیتی مشق دکھائی گئی ہے۔ اصل ویڈیو یہاں دیکھی جا سکتی ہے۔

فیصلہ: آن لائن گردش کرنے والی ویڈیوز کا 22 اپریل کو پہلگام میں ہونے والے حملے سے کوئی تعلق نہیں۔ ان میں سے ایک ویڈیو نومبر 2023 میں غزہ میں ریکارڈ گئی تھی، جبکہ دوسری ویڈیو 2020 میں بحیرہ بالٹک کے اوپر روسی فوجی مشق کی ہے۔ دونوں ویڈیوز کو غلط طور پر پاکستان سے متعلق حالیہ مناظر کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔

ہمیں X (ٹوئٹر)GeoFactCheck@ اور انسٹا گرامgeo_factcheck@ پر فالو کریں۔ اگر آپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔



Source link

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *