وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ وکلا کو آئینی عدالت پسند نہیں آرہی، وکلا کا کام دلائل دینا ہے۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا ہم پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ میں وسائل کو ساتھ ملاتے ہیں، اس کے تحت پرائیویٹ انویسٹمنٹ بھی لیتے ہیں، لوگ تھرکول کے بارے میں سمجھتے تھے کسی کام کا نہیں ہے، آج آپ لوگ دیکھ لیں وہاں سےکام ہو رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا ترقی کی راہ میں کسی بھی قسم کی رکاوٹ نہیں ہونےدیں گے، لوگوں کو قائل کریں گے کہ سندھ کے وسائل کو بہتر کرنے کیلئے کام کرنے کی ضرورت ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ آئینی عدالتوں کے قیام کا معاملہ ضروری تھا، 27ویں ترمیم کے ذریعے اس مسئلہ کو حل کیا، وکلا کو آئینی کورٹ پسند نہیں آرہی ہے، لیکن وکلا کا کام دلائل دینا ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا سینئر وکلا کی کوشش ہوتی ہے کہ مضبوط دلائل سے قائل کریں، روڈ پر آکر احتجاج کرنا سمجھ سے بالاترہے، احتجاج کرنا عوام کو پریشان کرنا درست نہیں ہے۔
ایک سوال کے جواب میں مراد علی شاہ کا کہنا تھا بلدیاتی ایکٹ میں ترمیم پر بات چیت چل رہی ہے، کسی کے دباؤ میں آکر نہیں کام کرتے، این ایف سی کے معاملے پر ہمارے جو تحفظات ہیں ہم ان پر وزیراعظم سے بات کرتے ہیں۔
پاکستان کا مستقبل نوجوانوں کے ہاتھ میں ہے: مراد علی شاہ
قبل ازیں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مراد علی شاہ کا کہنا تھا کراچی آج سمندر کنارے پاکستان کا سفارتی دارالحکومت بن چکا ہے، کراچی میں سب سے زیادہ قونصلیٹ اور عالمی ادارے موجود ہیں، کراچی کا مزاج عالمی، رواداری اور سفارتی سرگرمیوں کے لیے موزوں ہے۔
ان کا کہنا تھا پاکستان کا مستقبل نوجوانوں کے ہاتھ میں ہے، نوجوان سندھ کی سفارتی روایت کو آگے بڑھائیں، عالمی دوستی، ثقافتی ہم آہنگی اور مہمان نوازی پاکستان کی پہچان ہے۔
انہوں نے کہا کہ انڈسٹیریز کی ترقی نہ ہونے کے باعث پڑھے لکھے لوگ باہر جا رہے ہیں، ہمیں سندھ کے عوام کے لیے ملکر بہتر ماحول پیدا کرنا ہے، ہماری کوشش ہے کہ ہمارا ٹیلنٹ ملک چھوڑ کر باہر نہ جائے۔





















Leave a Reply