وفاقی آئینی عدالت بل بورڈز لگانے پر برہم، تنصیب کے طریقے پر بھی سوالات اٹھادیے


وفاقی آئینی عدالت بل بورڈز لگانے پر برہم، تنصیب کے طریقے پر بھی سوالات اٹھادیے

بِل بورڈز بہت خطرناک ہوتے ہیں، بِل بورڈ لگا کر فیس کی مد میں پیسہ اکٹھا کرنا چاہتے ہیں، کیا پیسے کیلئے اتنا گر جاؤگے؟ جسٹس حسن رضوی/ فائل فوٹو

وفاقی آئینی عدالت نے  بل بورڈز لگانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اس کی تنصیب کے طریقہ کار پر بھی سوالات اٹھادیے۔

وفاقی آئینی عدالت کے دو رکنی بینچ نےبل بورڈز لگانے کی اجازت سے متعلق درخواست پر سماعت کی جس سلسلے میں متعلقہ حکام عدالت میں پیش ہوئے۔

دوران سماعت  آئینی عدالت نے  پارکس اینڈ ہینڈی کرافٹ اتھارٹی کے افسران اور وکیل پر  برہمی کا اظہار کیا۔

جسٹس حسن رضوی نے کہا کہ بِل بورڈز بہت خطرناک ہوتے ہیں، بِل بورڈ لگا کر فیس کی مد میں پیسہ اکٹھا کرنا چاہتے ہیں، کیا پیسے کیلئے اتنا گر جاؤگے؟

جسٹس حسن نے پارکس اتھارٹی کے وکیل سے استفسار کیا کہ فیس کے لیے لوگوں کی زندگیوں کو  خطرے میں ڈالنا چاہتے ہیں؟ بِل بورڈز گرنے سے کوئی نقصان ہوگیا تو کون ذمہ دار ہوگا؟کیا اتھارٹی جانی و مالی نقصان کی ذمہ داری لینے کو تیار ہے؟

آئینی عدالت نے بِل بورڈز لگانے کے طریقے کار پر بھی سوالات اٹھائے دیے اور اس موقع پر جسٹس حسن نے کہا آندھی طوفان میں بِل بورڈ گر جاتے ہیں، کیا بِل بورڈ لگانے سے قبل جگہ کا تعمیراتی معیار پرکھا جاتاہے؟ سپریم کورٹ بِل بورڈ پر پابندی لگانے کا فیصلہ دے چکی ہے۔

اس موقع پر وکیل پارکس اینڈ ہینڈی کرافٹ اتھارٹی نے کہا کہ عدالتی فیصلوں کا جائزہ لینے کی مہلت دی جائے، اس پر جسٹس حسن نے کہا آپ کو مہلت دے رہے، آپ کو عدالتی فیصلے نہ ملےتو آئندہ سماعت پر ہم نکال کردے دیں گے۔

جسٹس حسن رضوی کا کہنا تھاکہ آئندہ سماعت پر اپیل واپس لینے کی بات کیجئے گا، بِل بورڈ لگانے کی اجازت پر بات کی تو جرمانہ کےساتھ اپیل مسترد کریں گے۔

بعد ازاں وفاقی آئینی عدالت کے دو رکنی بینچ نے درخواست پر سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔ 



Source link

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *