
پاکستانی اداکارہ تارا محمود نے اپنے والد سابق وزیر تعلیم شفقت محمود کے سیاسی پس منظر کو صیغہ راز میں رکھنے کی وجہ بتادی۔
حال ہی میں ایک انٹرویو کے دوران تارا محمود نے انکشاف کیا کہ جب میں نے اداکاری شروع کی تو اس کے لیے میں کراچی آگئی، اس وقت والد نے مشورہ دیا تھا کہ بہتر ہوگا کہ میں کسی کو بھی ان کے بارے میں نہ بتاؤں کیونکہ یہ سکیورٹی کے اعتبار سے ٹھیک تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے کبھی بھی اپنے والد کے اثر و رسوخ یا طاقت کو استعمال کرنے کی کوشش نہیں کی، میرے قریبی دوستوں کو والد کے بارے میں معلوم تھا لیکن انڈسٹری میں کسی اور کو یہ نہیں پتا تھا کہ والد کون ہیں۔
تارا نے بتایا کہ جب والد کے ساتھ میری تصویریں انٹرنیٹ پر وائرل ہوئیں تو میں تھوڑی خوفزدہ ہوگئی تھی کیونکہ میں نہیں چاہتی تھی کہ لوگ مجھ پر توجہ دیں۔
اداکارہ کے مطابق ایک ڈارمے کی شوٹنگ کے دوران جب میں ایک دن خود گاڑی چلا کر سیٹ پر پہنچی تو ہدایتکار دانش نواز نے مذاق کرتے ہوئے پوچھا کہ میں سیاسی خاندان سے تعلق ہونے کے باوجود سکیورٹی کیوں نہیں رکھتی اور خود گاڑی کیوں چلاتی ہوں؟
تارا محمود نے والد کے وزیر تعلیم ہونے کے دوران کووڈ-19 کے اثرات اور تعلیمی اداروں کی بندش و کھولنے کے فیصلوں پر بھی بات کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ والد نے بچوں کی حفاظت کے لیے اسکولز، کالجز اور یونیورسٹیز کے لیے تعطیلات کا اعلان کیا جس کے باعث وہ انٹرنیٹ پر وائرل ہو گئے اور لوگوں نے انہیں ہیرو مان لیا تاہم دوسرے سال تعلیمی اداروں کو کھولنے کے فیصلے پر انہیں اور والد کو تنقید اور دھمکیاں بھی موصول ہوئیں۔
اداکارہ کا کہنا تھا کہ بعض اوقات طلبہ مجھے پیغامات بھیجتے تھے کہ ہمارے امتحانات یا مسائل ہیں لیکن میں اس حوالے سے کچھ نہیں کر سکتی تھی کیونکہ میں کسی سرکاری پوزیشن میں نہیں تھی بلکہ وزیر تعلیم میرے والد تھے۔
یاد رہے کہ تارا محمود کے والد شفقت محمود سابق وزیر تعلیم اور پاکستان تحریک انصاف کے رکن رہ چکے ہیں۔
Leave a Reply