
اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ ن کی قیادت نے خواجہ محمد آصف اور حنیف عباسی میں سیز فائر کرا دی ۔
وفاقی وزراء حنیف عباسی اور خواجہ محمد آصف کے درمیان سیز فائر ہوگئی ہے، وزیر ریلوے حنیف عباسی نے دفاع کے وزیر خواجہ محمد آصف پر قومی اسمبلی میں گزشتہ ہفتے لفظوں کی زبردست گولہ باری کی تھی جس میں انہوں نے حالیہ مہینوں کے دوران وفاقی کابینہ اور حکمران پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رفیق کار کے ان بیانات کا حوالہ دےکر انہیں نام لیے بغیر شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور انہیں یہاں تک مشورہ دے ڈالا تھا کہ اگر وہ حکومتی کارکردگی سے اس قدر شاکی ہیں تو اٹھ کر حزب اختلاف کی نشستوں پر جاکر فروکش ہو جائیں۔
خواجہ محمد آصف نے اعلیٰ سرکاری حکام کو ہدف تنقید بنانے کے ساتھ یہ سنگین الزام بھی عائد کردیا تھا سول انتظامیہ کے اعلیٰ افسروں نے اپنے اثاثے وسیع پیمانے پر یورپی ملک پرتگال منتقل کرلیے ہیں اور وہاں کی شہریت حاصل کر رہے ہیں۔
بتایا جاتا ہے کہ وہ پنجاب حکومت کے ایک اضلاعی اہلکار کے خلاف کارروائی اور اسے حراست میں لیے جانے پر برافروختہ تھے، انہوں نے سینیٹ کے حالیہ انتخابات میں منتخب رکن پر بھی نکتہ چینی کی تھی کہ وہ مال و زر کے بل پر پارلیمنٹ کے ایوان بالا کے رکن بنے ہیں، متذکرہ سینیٹر ایک معروف تعمیراتی کمپنی کے سربراہ بھی ہیں جنہوں نے ملک کے مختلف حصوں میں بڑے بڑے تعمیراتی منصوبے کامیابی سے تعمیر کیے ہیں جن کے کام کے معیار کو کم ہی ہدف تنقید بنایا گیا ہے۔
خواجہ محمد آصف کے حلقہ نیابت میں حالیہ بارشوں اور سیلاب کے بعد پانی کی یلغار سے نظام زندگی تلپٹ ہوگیا تھا، خواجہ صاحب نے اس میں بھی تعمیراتی کمپنی کو نشانہ بنایا تھا اور اپنے انداز میں اسے ذمہ دار قرار دینے کی کوشش کی تھی۔
ذرائع نے یاد دلایا ہے کہ راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے حنیف عباسی کو وزیراعظم شہباز شریف نے پنجاب کے وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے اسلام آباد اور راولپنڈی میٹرو کے بڑے منصوبے کے علاوہ دونوں شہروں کے درمیان ملک کے سب سے بڑے انٹرچینج کے پراجیکٹ کا سربراہ مقرر کیا تھا جنہوں نے یہ کام خوش اسلوبی سے انجام دیے تھے۔
خواجہ محمد آصف قومی اسمبلی کے10 بزرگ ترین ارکان میں سے ایک ہیں، وہ قومی اسمبلی میں پاکستان مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی کے گروپ لیڈر ہیں اور ایوان میں وزیراعظم /قائد ایوان کیلئے مخصوص نشست کے برابر بیٹھتے ہیں۔
حنیف عباسی کی قومی اسمبلی میں ان پر تنقید کو پنجاب حکومت کا ردعمل اور وزیراعظم شہباز شریف کی گوشمالی سے جوڑا گیا اور حزب اختلاف کے بنچوں سے اسے حکمران مسلم لیگ ن میں بڑی دراڑ اور داخلی برادرانہ جنگ سے تعبیر کیا گیا۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ پارٹی کی سینئر قیادت نے دونوں رہنماؤں سے استدعا کی کہ ایسے حالات میں جب ملک میں ہر سطح کی یک جہتی اور افہام و تفہیم درکار ہے اس مناقشے کا دشمن فائدہ اٹھا ئیں گے۔
اس پوری صورتحال کا لائق تعریف پہلو یہ ہے کہ حنیف عباسی کے تند و تیز حملوں کے جواب میں خواجہ آصف نے خاموشی کی راہ اختیار کی حالانکہ وہ اس سلسلے میں جوابی گولے داغنے اور لفظوں کی نیزہ بازی میں یہ طولیٰ رکھتے ہیں، اب طے ہوا ہے کہ دونوں اپنے اپنے محاذ پر یکسوئی سے خدمات انجام دیں گے اور ایسی بیان بازی سے گریز کریں گے جس سے انتشار آشکارا ہوتا ہو۔
دوسری جانب تحریک انصاف میں داخلی جنگ نئے مرحلے میں داخل ہوگئی ہے جہاں بانی تحریک انصاف عمران خان کی بہن علیمہ خان متبادل قیادت کے طور پر جھنڈے گاڑھ رہی ہیں اور خیبرپختونخوا کے وزیرا علیٰ علی امین گنڈاپور کو ہدف ملامت بنایا جا رہا ہے۔
یہ جنگ ٹوئٹر پر شعلے بھڑکارہی ہے جب کہ ان کی جھلک کھلے بیانات میں بھی نظر آرہی ہے، یہ اس کے باوجود ہو رہا ہے کہ بانی تحریک نے اپنی پارٹی کی قیادت سے داخلی تفرقے کو ترک کرنے کی دردمندانہ اپیل کی تھی جو تاحال بے اثر ثابت ہورہی ہے۔
Leave a Reply