نور مقدم کیس میں جسٹس باقر کا نوٹ سوشل میڈیا پر موضوع بحث بن گیا


نور مقدم کیس میں جسٹس باقر کا نوٹ سوشل میڈیا پر موضوع بحث بن گیا

فوٹو: فائل

نور مقدم کیس میں سپریم کورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کا نوٹ سوشل میڈیا پر بحث کا موضوع بن گیا۔

مجرم ظاہر جعفر کے ہاتھوں اس کی دوست نور مقدم کے اغوا، ریپ اور قتل کے مقدمہ میں جسٹس باقر نجفی نے مجرم کی سزائے موت کے خلاف اپیل مسترد ہونے سے متعلق ایک نوٹ تحریر کیا۔

جسٹس علی باقر نجفی نے نوٹ میں لڑکے لڑکی کا بغیر نکاح کے ایک ہی گھر میں رہنا یا لیونگ ریلیشن شپ(Living Relationship) پاکستانی معاشرے کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا۔

نوٹ میں کہا گیا کہ لیونگ ریلشن شپ جو نہ صرف سماجی بگاڑ کا سبب بنتا ہے بلکہ اسلامی تعلیمات کے بھی منافی ہے، نور مقدم قتل کیس اس کی ایک بھیانک مثال ہے۔

 جسٹس علی باقر  نجفی کے نوٹ پر سوشل میڈیا پر بحث چھڑ گئی۔  پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی شرمیلا فاروقی نے لکھا کہ کسی عورت کے قتل کو  ‘لیونگ ریلیشن شپ’ کے نتیجے کے طور پر پیش کرنا نہ قانون ہے اور نہ ہی انصاف ہے، یہ واضح طور پر متاثرہ خاتون پر الزام تراشی ہے۔

 پی ٹی آئی کی سابقہ رکن قومی اسمبلی بیرسٹر ملیکہ بخاری نے کہا کہ وہ جسٹس باقر نجفی کے مشاہدات پڑھ کر شدید صدمے میں ہیں۔ اعلیٰ عدالتوں میں بیٹھے ججوں کو اخلاقی تبصرے سے مکمل گریز کرنا چاہیے۔

سیاسی کارکن ریحام خان نے لکھا کہ جسٹس نجفی شاید بھول گئے کہ قانونی شوہر بھی بیویوں کو بہیمانہ طریقے سے قتل کرتے ہیں۔

سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کی صاحبزادی سارا تاثیر نے لکھا کہ سب سے پہلے تو یہ سمجھنا چاہیے کہ یہ لِو ان ریلیشن شپ ہے، لیونگ ریلیشن شپ نہیں ہے۔

سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) اسلام آباد آمنہ بیگ نے اس معاملے سوشل میڈیا پر ردعمل دیا کہ نور مقدم لیونگ ریلیشن شپ میں نہیں تھی۔

انہوں نے کہا کہ نور مقدم کو ظاہر جعفر نے اپنے ہاتھوں قتل کرنے سے پہلے 2 دن سے یرغمال بنارکھا تھا۔

یاد رہےکہ نور مقدم کی لاش 20 جولائی 2021 کو اسلام آباد سے برآمد ہوئی تھی اور پولیس نے اسی دن مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو جائے وقوعہ سے گرفتار کرلیا تھا۔



Source link

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *