
بھارتی مصنف اور شاعر جاوید اختر نے بھارت میں موجود میں افغانستان کی طالبان حکومت کے وزیر خارجہ امیر خان متقی کے پرتپاک استقبال پر سخت الفاظ میں تنقید کی ہے۔
افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی امیر خان متقی اس وقت بھارت کے 6 روزہ دورے پر ہیں، جو طالبان حکومت کے کسی رہنما کا 2021 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد بھارت کا پہلا دورہ ہے۔
افغانستان کے وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی نے نئی دہلی میں بھارتی ہم منصب جے شنکر سے ملاقات کی۔جس کے دوران بھارتی وزیر خارجہ نے افغان وزیر خارجہ کو ایمبولینسز کا تحفہ دیا۔
اس کے علاوہ افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے اپنے دورہ بھارت کے موقع پر ریاست اترپردیش میں معروف دینی درسگاہ دارالعلوم دیوبند کا بھی دورہ کیا۔
بھارتی مصنف اور شاعر جاوید اختر نے افغان طالبان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی کو بھارت میں دیے گئے استقبال پر شدید ردِعمل دیا ہے۔
جاوید اختر نے ایکس پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ افغان وزیر خارجہ کا بھارت میں استقبال دیکھ کر شرمندگی سے میرا سر جھک گیا ہے۔
جاوید اختر نے کہا کہ ‘میرا سر شرم سے جھک گیا جب میں دیکھتا ہوں کہ طالبان جو دنیا کا سب سے خطرناک دہشت گرد گروہ ہے کے نمائندے کو کس طرح عزت اور اس کا استقبال کیا جا رہا ہے، وہ بھی ان لوگوں کی جانب سے جو ہر طرح کے دہشت گردوں کے خلاف تقریریں کرتے ہیں’۔
انہوں نےدارالعلوم دیوبند پر بھی تنقید کرتےہوئے کہاکہ’ شرم آتی ہے کہ دارالعلوم دیوبند نے ان کا استقبال کیا جنہوں نے لڑکیوں کی تعلیم پر مکمل پابندی عائد کر رکھی ہے۔ میرے ہندوستانی بھائیو اور بہنو!!! ہمارے ساتھ کیا ہو رہا ہے’۔
Leave a Reply