غزہ کے شہریوں نے ہتھیار ڈالنے اور حماس کو سیاسی نظام سے نکالنے کی مخالفت کردی


غزہ کے شہریوں نے ہتھیار ڈالنے اور حماس کو سیاسی نظام سے نکالنے کی مخالفت کردی

فوٹو: فائل

غزہ میں جنگ بندی کے لیے امریکی صدر ٹرمپ کے منصوبے میں حماس کو غیر مسلح کرنے اور غزہ کی انتظامیہ میں حماس کا کردار ختم کرنے کے نکات پر غزہ کے شہریوں کا ردعمل سامنے آگیا۔

سینیئر صحافی حامد میر نے جیو نیوز کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں ٹرمپ کے منصوبے پر فلسطینیوں کا ردعمل شامل کیا۔

اپنے ردعمل میں غزہ کی ایک خاتون نے کہا کہ ہم دل و جان سے مزاحمت کے ساتھ ہیں، ہتھیار ڈالنے یا مزاحمت کے خلاف کسی بھی بات کو قبول نہیں کریں گے۔

ایک اور خاتون نے ٹرمپ کے منصوبے پر ردعمل میں کہا کہ پہلی بات تو یہ ہے کہ اسرائیل نام کی کوئی ریاست نہیں ہے، یہ ایک مسخ شدہ وجود ہے جو خون بہا کر قائم کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلحہ پھینکنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، پھر کون مزاحمت کرے گا، ہم ایک مقبوضہ قوم ہیں، ہتھیار ہمیشہ جوانوں کے ہاتھ میں رہیں گے اور ہم اپنے بہترین نوجوانوں کو یہ سکھائیں گے وہ دشمن سے جنگ کریں۔

غزہ کی ایک بچی نے کہا کہ ہم ہتھیار ڈالنے پر ہرگز راضی نہیں ہیں، ہمارا حق ہے کہ ہمارے پاس مزاحمت موجود رہے جو ہماری حفاظت کرے، ہم اس بات کو قبول نہیں کریں گے کہ ہمارا وطن بغیر ہتھیاروں اور بغیر حکومت کے چھوڑ دیا جائے۔

غزہ کے ایک شہری نے کہا کہ حماس کو فلسطین کے سیاسی نظام سے خارج کرنا کسی صورت قبول نہیں، حماس ہماری قوم کا حقیقی اور بنیادی جز ہے، حماس یا دیگر مزاحمتی قوتوں کے ہتھاروں کو ختم کرنا بھی کسی صورت قابل قبول نہیں ہے، مزاحمت فلسطینیوں کا جائز حق ہے۔

غزہ کے ایک اور شہری نے کہا کہ میں اسرائیل کو ریاست تسلیم نہیں کرتا، وہ ہماری سرزمین پر قابض ہیں، فلسطین ہی حقیقی ریاست ہے۔

ایک اور شہری کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اسے ایک جائز ریاست تسلیم کرلیا جائے حالانکہ وہ ایک غاصب وجود ہے۔

خیال رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے پیش کیے گئے غزہ جنگ بندی منصوبے میں حماس کی جانب سے ہتھاری ڈالنے اور مستقبل کی فلسطینی حکومت میں حماس کا کردار نہ ہونے کے نکات بھی شامل ہیں۔



Source link

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *