غزہ کی ناکا بندی، برطانیہ نے اسرائیل کے ساتھ تجارتی مذاکرات معطل کر دیے


غزہ کی ناکا بندی، برطانیہ نے اسرائیل کے ساتھ تجارتی مذاکرات معطل کر دیے

برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے غزہ کی ناکا بندی کو ‘اخلاقی طور پر غلط’ اور ‘غیر معقول’ قرار دیا— فوٹو:فائل

برطانیہ نے اسرائیل کے ساتھ تجارتی مذاکرات معطل کر دیے۔

برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے غزہ کی ناکا بندی کو ‘اخلاقی طور پر غلط’ اور ‘غیر معقول’ قرار دیا اور پارلیمنٹ کو بتایا کہ اسرائیلی حکومت کے ‘قابل مذمت اقدامات اور بیان بازی’ ملک کو اپنے دوستوں اور شراکت داروں سے الگ تھلگ کر رہی ہے۔

 ڈیوڈ لیمی نے کہا کہ اسرائیلی سفیر کو تجارتی مذاکرات معطلی سے آگاہ کرنے کیلئے طلب کیا ہے۔

اس دوران برطانوی ارکان پارلیمنٹ نے استفسار کیا کہ اگر اسرائیل باز نہ آیا تو سرخ لکیر کیا ہے؟جب عالمی برادری نے کہا کہ وہ اسرائیل کو روک دے گی اور ایسا نہیں ہوا، غزہ کا وقت ختم ہو گیا ہے۔ 

جواب میں ڈیوڈ لیمی نے کہا کہ یہ واضح کردوں کہ حکومت امداد کیلئے اسرائیل کے ماڈل کی مخالفت کرتی ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ یہ انسانی اصولوں کا احترام نہیں کرتا، یہ مطلوبہ رفتار یا پیمانے پر مؤثر طریقے سے امداد نہیں پہنچا سکتا یہ غلط ہے، اور یہ انسانی نظام کیلئے خطرناک ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ اسرائیل نے تجویز پیش کی ہے کہ وہ غزہ کے اندر امداد کی تقسیم کا انتظام کرے گا، اقوام متحدہ کی ایجنسیوں اور رضاکار تنظیموں کے کردار کو ختم کرے گا۔

ڈیوڈ لیمی کا کہنا تھاکہ غزہ میں لاکھوں شہریوں پر بھوک کا خطرہ منڈلا رہا ہے جوکہ مکروہ عمل ہے، غزہ میں 11 ہفتوں سے انسانی امداد کی ناکہ بندی ظالمانہ ہے، اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اب یہ سب ختم کریں، اسرائیل کا امداد روکنا اورشراکت داروں کے خدشات کو مسترد کرنا ناقابل دفاع ہے۔



Source link

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *