
غزہ پر اسرائیل کے وحشیانہ حملے جاری ہیں، تقریباً 23 ماہ کی اسرائیلی جارحیت کے دوران ہر گھنٹے اوسطاً کم از کم ایک فلسطینی بچہ شہید ہوا ہے۔
بچوں کے حقوق اور فلاح وبہبود کے لیےکام کرنے والی عالمی تنظیم سیو دی چلڈرن کے مطابق اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں 23 ماہ کی جنگ کے دوران ہر گھنٹے اوسطاً کم از کم ایک فلسطینی بچہ شہید ہوا۔
غزہ حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک کم از کم 20 ہزار بچے شہید ہوچکے ہیں ، شہید ہونے والے بچوں میں سے کم از کم ایک ہزار بچے ایک سال سے کم عمر کے تھے اور ان میں سے تقریباً نصف وہ بچے تھے جو حالیہ جنگ کے دوران پیدا ہوئے اور اسرائیلی فوجیوں کے ہاتھوں مارے گئے۔
سیو دی چلڈرن نے اسے شرمناک اعداد و شمار قرار دیتے ہوئے کہا ہےکہ سب سے بدترین بات یہ ہے کہ بچوں کے گھروں، کھیل کے میدانوں، اسکولوں اور اسپتالوں پر منظم حملے کیے جارہے ہیں اور غزہ کے لوگوں پر جان بوجھ کر قحط مسلط کیا جارہا ہے لیکن دنیا اسے روکنے کے لیے کچھ نہیں کر رہی۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے عالمی برادری سے اپیل کی ہےکہ وہ غزہ میں تباہی کو روکنے کے لیے ہرممکن قدم اٹھائے، جہاں اسرائیل نے مکمل قبضے کے لیے اپنی عسکری کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔
یونیسیف کا کہنا ہےکہ غزہ کے لوگوں کو خان یونس کے قریب المواسی کیمپ میں اسرائیل کے “انسانی ہمدردی زون” کی طرف زبردستی بے دخلی کے اسرائیلی منصوبے سے تقریباً 10 لاکھ لوگوں کو شدید خطرہ ہے، ان میں سے آدھے بچے ہیں۔
یونیسیف کے ترجمان کا کہنا ہےکہ ہمیں یہ یاد رکھنا ضروری ہےکہ غزہ میں ہر دوسرا شخص بچہ ہے اور ان کے لیے زندگی تقریباً ناممکن ہوگئی ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ علاقہ دو وجوہات کی بنا پر غیر محفوظ ہے، ایک تو یہاں غزہ کی پوری آبادی کے لیے ضروری بنیادی ڈھانچہ موجود نہیں یہ جگہ بہت چھوٹی ہے، دوسری بات یہ ہے کہ یہاں بمباری جاری ہے اور صرف 4 دن پہلے ہی 8 بچے پانی کے انتظار میں چل بسے تھے۔
Leave a Reply