سیاست یا مذہب کی آڑ میں انتہاپسندی اور راستے بندکرنا قبول نہیں، وزیراعلیٰ پنجاب


سیاست یا مذہب کی آڑ میں انتہاپسندی اور  راستے بندکرنا قبول نہیں، وزیراعلیٰ پنجاب

فوٹو: اسکرین شاٹ

وزیراعلیٰ پنجاب  مریم نواز  نےکہا ہے کہ  نبی پاک ﷺ کے ساتھ عشق کا دعویٰ کرنے والے کچھ لوگ بندوق اٹھا کر تشدد کا راستہ اپناتے ہیں، سیاست یا مذہب کی آڑ میں انتہاپسندی ، راستے بند کرنا، لوگوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنا، عمارتوں کو نقصان پہنچانا قبول نہیں۔

لاہور  میں  اتحاد بین المسلمین کمیٹی کے اجلاس  سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا کہنا تھا کہ علمائےکرام لوگوں کے ذہنوں کو بیدار کرتے ہیں، ریاست   اور  عوام علمائےکرام کو اپنا رہنما مانتے ہیں، میں علمائے کرام کو اپنا رہنما مانتی ہوں، معاشرے کی بہتری کے لیے علمائے کرام کا کردار اہم ہے، آج یہاں تمام مکاتب فکر کے علما موجود ہیں۔

وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ مذہبی جماعتوں کو بھی سیاست کرنے کا حق ہے، ہم سب کوشش کرتے ہیں کہ عوام کی جان و مال محفوظ رہے، پوری کوشش کرتی ہوں کہ عوام کی روز مرہ زندگی میں خلل نہ آئے، چاہتے ہیں کوئی گھر سے باہر کسی کام کے لیے نکلے تو مشکل پیش نہ آئے، لیکن ایک گروہ نکلے اور کفر اسلام کی جنگ بنائے، ہتھیار اٹھائے، کوئی اس عظیم ہستی کا نام لے اور شرانگیزی کرے، عاشقان رسول کے سامنے نبی ﷺ کا نام لیں تو آنسو نکل آتے ہیں، کوئی اپنے ساتھیوں کو پیغام دے رہا ہو کہ پولیس اہلکاروں کو مارو، میرے پاس تشدد کی جو تصاویر آئی ہیں آپ تصور نہیں کرسکتے ، پولیس اہلکار عوام کی جان اور املاک کی حفاظت کرتے ہیں۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ راستے سے پتھر ہٹانا ثواب کا کام ہے اور آپ کہتے ہیں راستہ بند کردو، علمائےکرام سے رہنمائی چاہتی ہوں، کوئی جتھا ہتھیاروں سے لیس سڑکوں پر آئے اور مطالبہ کرے ، وہ جتھا صرف اپنی من مانی نہیں کر رہا وہ آپ اور سب کی بدنامی کا باعث بن رہا ہے، شہروں میں صفائی کے لیے مختص گاڑیوں کو آگ لگائی گئی، راستے بند کیے گئے جس سے لوگوں کو مشکل پیش آئی، پاکستان میں کوئی آکر رہتا ہے تو اس کی حفاظت ہم سب کی ذمہ داری ہے، پوری دنیا میں سفارت خانے کا احترام کیا جاتا ہے، تحفظ دیا جاتا ہے، ہمارا پورا خاندان عید میلادالنبی ﷺ عید کی طرح مناتا ہے، دکھ ہوتا ہے کہ کوئی دین کے نام پر وہ کام کرے جو احکامات کے بالکل منافی ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ تمام مذہبی جماعتوں کو خود کو ایسے جتھوں سے علیحدہ کرنا ہے، جو ایس ایچ او شہید ہوا وہ ہمارا بہت بہادر بچہ تھا، جو جماعت ہتھیار اٹھالے وہ پرتشدد جماعت بن جاتی ہے، پی ٹی آئی جب تک سیاسی رہی کسی نے کچھ نہیں کہا، پی ٹی آئی نے 9 مئی کو ہتھیار اٹھائے تب سے زوال شروع ہوا ، پی ٹی آئی سیاسی جدوجہد کرتی رہتی تو کسی کو اعتراض نہ ہوتا، ہم نے بھی جدوجہد کی کبھی ہتھیار نہیں اٹھائے تشدد نہیں کیا، جماعت اسلامی نے اتنے بڑے بڑے اجتماعات کیے، جے یو آئی نےکیے، پر امن اجتماعات پر ہم خوشی سے اجازت دیتے ہیں، سہولت دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مسلح جتھوں نے جن کی جانیں لیں میں ان کے خاندانوں کو کیا جواب دوں، ہم سب مسلمان ہیں ، ہمارا دل فلسطین کے لیے دھڑکتا ہے، اہل فلسطین غزہ امن معاہدے کے بعد خوشی منا رہے تھے، معاہدے کے بعد اسلام آباد پر چڑھائی کی کال دینا کیا فلسطین سے اظہار یکجہتی تھا؟ کہا گیا کہ اسلام آباد جا کر ایک سفارتخانے پر چڑھائی کرنی ہے، مذہبی جماعتوں کو اپنےکارکنوں کو بھیڑ چال کے بجائے سیدھے راستے پر لانا ہے، چھاپوں کے دوران روپوں کے بنڈل اور اسلحہ نکلتا آپ نے دیکھا، یہ اسلحہ سکیورٹی اہلکاروں کے سینوں پر گولیاں داغنے میں استعمال ہوتا ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ میری ہدایت ہے کہ بے گناہ کو اٹھالیا تو احترام کے ساتھ واپس گھر چھوڑ کر آئیں، چھان بین کے بغیر کسی کو گرفتار نہ کیا جائے ، کوئی بےگناہ گرفتار ہو تو چاہے میرا مخالف کیوں نہ ہو مجھے تکلیف ہوگی، حتی الامکان کوشش کی کہ لڑائی نہ ہو، آپ بتائیں میں اور کیا کرتی، جب کوئی تہیہ کرلے کہ کسی کو نہیں چھوڑنا تو ریاست کیا کرے ؟ اڈیالہ میں بیٹھا شخص وہاں سے ہلاکتوں کی تعداد کے غلط بیانات دے رہا تھا، یہ وہ شخص تھا جس نے اپنے دور میں مساجد میں گولیاں چلوائیں، وہ جانتا ہےکہ اس کی سیاست ختم ہوگئی اب مذہب کو استعمال کر رہا ہے، وہ آپ کا نام استعمال کرتے ہیں بدنامی مذہبی سیاسی جماعتوں کی ہوتی ہے۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ مسجد کو دین کی تبلیغ کے استعمال ہونا ہے، جو مدارس اور مساجد سیل کیے وہ مفتی منیب الرحمان کے حوالےکیے، سب سے محترم شخص محلے میں مسجد کا امام ہوتا ہے، امام اور مؤذن کو تنخواہ دینے کے لیے چندہ جمع کیا جاتا ہے، مجھے برا لگتا تھا کہ ان کے لیے چندہ جمع کرکے تنخواہ دی جائے، کیا کسی نے مساجد کے امام اور مؤذن سے متعلق سوچا، 10 ہزار وظیفہ کم ہے ہم اس میں اضافہ کریں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کہا گیا کہ چھ سو ، پانچ سو افراد ہلاک ہوئے ،لاشیں اچانک کہاں گئیں؟ دفاتر سیل کرنے کی ویڈیوز آرہی ہے لیکن چھ سو افراد کی ہلاکت کا ثبوت کہاں ہے؟ میں تو ثبوت مانگتی ہوں لائیں دیں ثبوت تاکہ میں پولیس کو پکڑوں، مفتی منیب الرحمان نے کہا کہ فہرست جاری کریں کہ ان کے کتنے لوگ زخمی ہوئے، میں یہ فہرست جاری کرنے کے لیے تیار ہوں۔



Source link

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *