
حکومت نے شمالی علاقوں میں جھیلوں کے آس پاس نئے ہوٹلوں کی تعمیر پر 5 سال کے لیے پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
فرانسیسی خبر ایجنسی اے ایف پی نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ حکومت پاکستان نے شمالی علاقوں میں واقع دلکش جھیلوں کے اطراف اگلے 5 سالوں تک نئے ہوٹلوں کی تعمیر پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ غیر منظم تعمیرات سے ماحول کو پہنچنے والے نقصانات کے پیش نظر کیا گیا ہے۔
گلگت بلتستان ماحولیاتی تحفظ اتھارٹی کے سینئر عہدیدار خادم حسین نے اے ایف پی سےگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہم اسی رفتار سے ہوٹل بنانے کی اجازت دیتے رہے تو یہاں کنکریٹ کا جنگل بن جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ لوگ یہاں کنکریٹ دیکھنے نہیں بلکہ قدرتی خوبصورتی سے لطف اندوز ہونے آتے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ گلگت بلتستان میں 13 ہزار سے زائد دلکش گلیشیئرز موجود ہیں اور یہ علاقہ چیری کے باغات اور جھیلوں کی وجہ سے ملکی و غیر ملکی سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے تاہم حالیہ برسوں میں بڑے پیمانے پر ہوٹل اور گیسٹ ہاؤسز کی تعمیر سے علاقے کے پانی، بجلی اور فضلہ سے متعلق نظام پر شدید دباؤ پڑا ہے۔
گزشتہ ماہ ایک غیر ملکی سیاح نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو شیئر کی تھی جس میں انہوں نے ایک ہوٹل کی جانب سے ہنزہ کی عطا آباد جھیل میں گندہ پانی چھوڑنے کا الزام لگایا تھا۔
یہ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد حکام نے متعلقہ ہوٹل پر 5 ہزار ڈالر یعنی 15 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا تھا۔
ادھر مقامی ہوٹل انتظامیہ نے نئے ہوٹلوں کی تعمیرات پر پابندی کے فیصلے کو سراہا اور کہا کہ ماحول اور قدرتی خوبصورتی کا تحفظ ہم سب کی ذمہ داری ہے۔
Leave a Reply