سابق اٹارنی جنرل اشتر اوصاف علی نے آئین کے آرٹیکل 243 میں ترمیم کے حوالے سے تجویز دی ہے کہ ایک چیف آف ڈیفنس اسٹاف ہونا چاہیے جس کے نیچے تمام فورسز کے ادارے ہوں۔
جیو نیوز کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے اشتر اوصاف نے فیڈرل کورٹ بنانے کی بھی تجویز دی کہ ڈسٹرکٹ کورٹس میں کیسز کی بات کوئی نہیں کررہا یہاں اصلاحات کریں، فیڈرل کورٹ ہر صوبے میں ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں صوبائی، ضلعی محتسب کے نظام کو فعال کرنے کی ضرورت ہے، ہمارا آئین بہت سارے ممالک کے آئین سے بہتر ہے عمل نہیں ہوتا۔
ان کا کہنا تھاکہ پوری دنیا میں ہیلتھ کا مسئلہ انشورنس سے منسلک ہے، ہیلتھ کو آئین میں بطور بنیادی حق کے تسلیم کیا جائے۔
اشتر اوصاف علی نے آئین کے آرٹیکل 243 میں ترمیم کے حوالے سے تجویز دی ہے کہ ایک چیف آف ڈیفنس اسٹاف ہونا چاہیے جس کے نیچے تمام فورسز کے ادارے ہوں۔
تحریک انصاف کے بیرسٹر عمیر نیازی نے کہا اشتر اوصاف کی تجویز ایک عملی بات ہے، دو متوازی سپریم کورٹس رہیں گی، ایک صوبائی معاملات کے لیے اور ایک فیڈرل کے لیے۔ پیپلز پارٹی کے رہنما ندیم افضل چن نے کہا مطالبہ کیا کہ 27 ویں آئینی ترمیم پر پارلیمان میں کم از کم ایک ماہ بحث ہونی چاہیے اور وہ براہِ راست بھی دکھائی جائے۔
خیال رہے کہ وفاقی حکومت نے 27 ویں آئینی ترمیم کی تیاری شروع کردی ہے، 27 ویں آئینی ترمیم میں آرٹیکل 243 میں ترمیم ہوگی جس کا مقصد آرمی چیف کو دیے گئے فیلڈ مارشل کے عہدے کو آئین میں شامل کرنا اور اسے تسلیم کرنا ہے۔
مجوزہ ترمیم میں آئینی عدالتوں کا معاملہ بھی شامل ہے، ايگزيکٹو کی مجسٹریل پاور کی ڈسٹرکٹ لیول پر ترسیل بھی مجوزہ ترمیم میں شامل ہوگی، اس کے ساتھ پورے ملک میں ایک ہی نصاب کا ہونا بھی ستائيسویں ترمیم کی تیاری میں زیر غور آنے کا امکان ہے۔
ذرائع کا مزید بتانا ہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم کا بل آئندہ ہفتے منظور کیا جائےگا۔





















Leave a Reply