دراندازی کے واقعات افغان حکومت کے ارادوں پر سنجیدہ سوالات اٹھاتے ہیں: آئی ایس پی آر


دراندازی کے واقعات افغان حکومت کے ارادوں پر سنجیدہ سوالات اٹھاتے ہیں: آئی ایس پی آر

فوٹو: فائل

آئی ایس پی آر کا کہنا ہےکہ افغانستان سے دراندازی کے  واقعات عبوری افغان حکومت کے دہشت گردی سے متعلق ارادوں پر سنجیدہ سوالات اٹھاتے ہیں۔

آئی ایس پی آر کے مطابق  فتنہ الخوارج کی دراندازی کے واقعات  ایسے  وقت ہو  رہے ہیں جب پاکستان اور افغانستان کے وفود ترکیے میں مذاکرات میں مصروف ہیں۔ دراندازی کے  واقعات عبوری افغان حکومت کے دہشت گردی سے متعلق ارادوں   پر  سنجیدہ  سوالات اٹھاتے ہیں۔

آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان بارہا عبوری افغان حکومت سے مطالبہ کر چکا ہےکہ وہ اپنی سرحدی نگرانی کو مؤثر بنائے۔ افغانستان دوحہ معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔ افغانستان اپنی سرزمین کو خوارج کے ذریعے پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روکے۔

آئی ایس پی آر کا کہنا ہےکہ پاکستان کی سکیورٹی فورسز اپنی سرحدوں کے دفاع کے لیے پرعزم اور ثابت قدم ہیں۔ ہمارے بہادر جوانوں کی قربانیاں دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں۔کسی بھی بھارتی سرپرستی یافتہ خوارج کے خاتمے کے لیے علاقے میں کلیئرئس آپریشن جاری ہیں۔ سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے ادارے عزم استحکام کے تحت انسداد دہشت گردی کی مہم جاری رکھیں گے۔

سکیورٹی فورسز نے افغانستان سے دراندازی کی کوشش ناکام بنادی، 25 خوارج ہلاک

خیال رہےکہ سکیورٹی فورسز  نے پاک افغان سرحد  پر خوارج دہشت گردوں کی دراندازی کی کوشش ناکام بناتے ہوئے 4 خودکش بمباروں سمیت  بھارتی سرپرستی یافتہ 25 فتنہ الخوارج کو ہلاک کردیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق 24 اور 25 اکتوبر کو 2 بڑے دہشت گرد گروہوں نے پاک افغان سرحد عبور کرنےکی کوشش کی، ہلاک دہشت گردوں میں 4 خودکش حملہ آور بھی شامل تھے۔ شدید فائرنگ کے تبادلےکے دوران 5 بہادر سپوتوں نے جام شہادت بھی نوش کیا۔ 

آئی ایس پی آر کے مطابق مارےگئے دہشت گرد بھارتی سرپرستی یافتہ فتنہ الخوارج سے تعلق رکھتے تھے۔ ہلاک دہشت گردوں سےبھاری مقدار میں اسلحہ،گولہ بارود اور دھماکا خیز مواد برآمد ہوا۔

پاکستان اور طالبان رجیم کے وفود کی استنبول میں ملاقات شروع 

دوسری جانب پاکستان اور افغانستان میں برسر اقتدار طالبان رجیم کے وفود کی استنبول میں آج دوبارہ ملاقات شروع ہوگئی۔

ذرائع کے مطابق مذاکرات کی میزبانی ترک انٹیلی جنس چیف ابراہیم قالن کررہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی وفد کی جانب سے اپنی تجاویز گزشتہ روز جمع کروائی گئیں جس پرطالبان رجیم کے وفد نے پاکستانی تجاویز پر 26 اکتوبر کی رات 2 بجے جواب دیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی وفد نے طالبان کے جواب پر آج صبح 6 بجے جوابی مؤقف دیا۔

گزشتہ روز استنبول میں پاکستان اور افغانستان میں برسر اقتدار طالبان رجیم کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور ہوا تھا جس میں پاکستان نے طالبان کو دہشتگردی کی روک تھام کیلئے جامع پلان دیا تھا۔

یاد رہےکہ قطر اور ترکیہ کی ثالثی میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور دوحہ میں ہوا تھا جس کے نتیجے میں پاکستان اورافغانستان کے درمیان جنگ بندی ہوئی تھی۔

پاک افغان کشیدگی کے باعث چمن، خیبر، جنوبی و شمالی وزیرستان اور ضلع کرم کی سرحدی راستے کئی روز بھی بند ہیں۔

باب دوستی طورخم، خرلاچی، انگور اڈہ اور غلام خان سرحد پر سیکڑوں مال بردار گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں۔



Source link

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *